سوال (749)
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ – وَلَمْ أَفْهَمْ مُطَرِّفًا مِنْ هَدَّابٍ – عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ – أَوْ لِآخَرَ -: «أَصُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَإِذَا أَفْطَرْتَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ» [صحيح مسلم : 2751]
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کیا تم نے شعبان کے وسط میں روزے رکھے ہیں?” اس نے جواب دیا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”جب تم روزے ختم کر لو تو دو دن کے روزے رکھنا”
کیا صحیح مسلم کی اس حدیث سے شب برات ثابت ہوتی ہے ؟
جواب
اس حدیث سے شب برات کا استدلال کرنا سینہ زوری ہے ۔ کسی بھی عالم نے اس سے یہ مفہوم اخذ نہیں کیا اور نہ ہی بنتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سرر کے معنی میں اختلاف ہے راجح موقف ہے کہ شعبان کا آخری حصہ مراد ہے اس لئے کہ اس میں چاند چھپ جاتا ہے ، بہرحال حدیث میں جو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے کا حکم ہے تو غالبا یہ صحابی کی ان دنوں میں عادت تھی اور استقبال رمضان کی وجہ سے انہوں نے وہ دو روزے چھوڑ دیئے تو آپ نے ان کو شوال میں رکھنے کا حکم دیا ہے ۔
فضیلۃ العالم محمد زبیر مدنی حفظہ اللہ