سوال (914)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنْفِقِي، وَلاَ تُحْصِي، فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلاَ تُوعِي، فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ» [صحیح البخاری : 2591]

اس حدیث کی تشریح بیان کریں ۔

جواب

یعنی گھر میں سے عام معمولات کے مطابق جیسا کہ خواتین گھر میں ہوتی ہیں اور اس کا انتظام چلاتی ہیں ، جو تھوڑا بہت میسر ہو صدقہ کردیا کرو ، اس کی بہت برکات ہیں ، جبکہ بخیلی ایک نحوست ہے ، باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام مت لو۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث / ص : 1699]
یعنی اللہ پاک بھی تیرے اوپر کشائش نہیں کرے گا اور زیادہ روزی نہیں دے گا۔ اگر خیرات کرے گی، صدقہ دے گی تو اللہ پاک اور زیادہ دے گا۔
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ خاوند والی عورت کا ہبہ صحیح ہے۔ کیوں کہ ہبہ اور صدقے کا ایک ہی حکم ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2591]

فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ

امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک جگہ اس پر باب قائم کیا “التحریض علی الصدقة” صدقہ کرنے کی ترغیب و تحریض کا بیان
دوسری جگہ باب ہے “الصدقة فیما استطاع”
یعنی صدقے کا بیان جبکہ استطاعت ہو
مقصود یہ ہے کہ اس ڈر سے صدقہ نہ روکا جائے کہ مال ختم ہو جائے گا یہ نحوست اور بے برکتی کا بڑا سبب ہے ، اسی طرح کہا گیا کہ ممانعت اس چیز کی ہے کہ آدمی گن گن کر رکھتا جائے اور خرچ نہ کرے۔[فتح الباری]
حسب استطاعت صدقہ کرتے رہنا چاہیے اور بچوں اور گھر کی عورتوں کو اس کی ترغیب دلائی جائے ان کے سامنے خرچ کیا جائے (جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا) تاکہ وہ بخل اور مال کی محبت سے بچ سکیں۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ