سوال (4303)

ایک روایت میں ہے کہ بستانہ نامی یہودیوں کا ایک زبردست عالم تھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان گیارہ ستاروں کے نام دریافت کئے۔ آپ خاموش رہے۔ جبرائیل نے آسمان سے نازل ہو کر آپ کو نام بتائے، آپ نے اسے بلوایا اور فرمایا اگر میں تجھے ان کے نام بتادوں تو تو مسلمان ہو جائے گا، اس نے اقرار کیا تو آپ نے فرمایا سن ان کے نام یہ ہیں۔ جریان، طارق۔ ذیال، ذوالكتفين قابل۔ وثاب۔ عمودان۔ فلیق۔ مصبح۔ فروح۔ فرغ۔ یہودی نے کہا ہاں ہاں اللہ کی قسم ان ستاروں کے یہی نام ہیں (ابن جریر) یہ روایت دلائل بیہقی میں اور ابو یعلی اور ابن ابی حاتم میں بھی ہے۔
کیا یہ روایت صحیح ہے؟ سیدنا یوسف علیہ السلام کے حسن کے بارے میں جو روایات ہیں، ان کا بھی بتا دیں.

جواب

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اور دیگر علماء نے اس روایت کو ذکر کیا ہے، حقیقی بات یہ ہے کہ یہ روایت پائے ثبوت کو نہیں پہنچتی، اس روایت کی کوئی صحیح سند موجود نہیں ہے، سند میں کلام ہے، یہ ستاروں کے نام تھے، ان کی اولاد کے نام دوسرے ہیں، مزید یہ ہے کہ جہاں تک حسن یوسف کی بات ہے، صحیح مسلم کی روایت میں آیا ہے کہ”لقد اوتي شطر حسن”
یعنی ان کو ٹوٹل حسن کا آدھا حسن دیا گیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ