سوال (5070)
کیا “الصلاۃ خیر من النوم” سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے داخل کیے تھے؟
جواب
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ “الصلاۃ خیر من النوم” یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد آذان میں ایڈ ہوئے ہیں، آج کل یہ لوگوں نے مغالطہ بنایا ہوا ہے۔ بعض مورخین نے بھی اولیات عمر رضی اللہ عنہ کے عنوان سے اس کا ذکر کیا ہے لیکن یہ بات سرے سے غلط ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو جو اذان سکھائی تھی، اس میں یہ وضاحت موجود ہے کہ اگر صبح کی اذان ہوتو اس میں”الصلوۃ خیر من النوم” دو مرتبہ کہا جائے۔(ابوداؤد:باب کیف الاذان)
امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ” باب الاذان فی السفر” میں اس کی صراحت فرمائی ہے۔ اس کے علاوہ بعض محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے کہ صبح کی اذان میں ”الصلوة خیر من النوم” کہنے کا بیان۔اس کے تحت چند احادیث بیان کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:” یہ بات سنت سے ثابت ہے کہ مؤذن فجر کی اذان میں حی علی الفلاح کہے تو اس کے بعد ”الصلوة خیر من النوم” کہے۔”(صحیح ابن خزیمہ:1/202)
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ