سوال (743)
“عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: الضَّبُعُ صَيْدٌ هِيَ ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ، قُلْتُ: آكُلُهَا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟، قَالَ: نَعَم” [سنن الترمذي : 1791]
ابن ابی عمار کہتے ہیں: میں نے جابر ؓ سے پوچھا: کیا لکڑ بگھا بھی شکار ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے پوچھا: اسے کھا سکتا ہوں؟ کہا: ہاں، میں نے پوچھا: کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ کہا: ہاں۔
کیا یہ روایت صحیح ہے ۔
جواب
امام ترمذی کہتے ہیں:
1: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2: یحییٰ قطان کہتے ہیں: جریربن حازم نے یہ حدیث اس سند سے روایت کی ہے: عبد اللہ بن عبید بن عمیرنے ابن ابی عمارسے، ابن ابی عمار نے جابرسے، جابرنے عمر ؓ کے قول سے روایت کی ہے، ابن جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
3 : بعض اہل علم کا یہی مذہب ہے، وہ لوگ لکڑبگھا کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔ احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
4 : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کی کراہت کے سلسلے میں ایک حدیث آئی ہے، لیکن اس کی سند قوی نہیں ہے۔
: بعض اہل علم نے بجوکھانے کو مکروہ سمجھا ہے، ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے۔
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ