سوال (4257)
دو روایات کی وضاحت درکار ہے؟
(1) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ لَمْ يَجُزْ بِهِ شَرَاحِيلَ. [سنن ابی داؤد : 4291]
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ اس امت کے لیے ہر صدی کی ابتداء میں ایک ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔
(2) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ، وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ، وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَ أَوْ مَنْكِبِهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ كَمَا أَنَّكَ هَاهُنَا أَوْ كَمَا أَنَّكَ قَاعِدٌ يَعْنِي مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ. [سنن ابی داؤد : 4294]
معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی ویرانی ہوگی، مدینہ کی ویرانی لڑائیوں اور فتنوں کا ظہور ہوگا، فتنوں کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہوگی، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا ظہور ہوگا پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس شخص یعنی معاذ بن جبل کی ران یا مونڈھے پر مارا جن سے آپ یہ بیان فرما رہے تھے، پھر فرمایا: یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے۔
جواب
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش، ہجرت یا وفات سے لے کر ہر صدی میں اللہ رب العالمین ایسے علماء پیدا فرمائے گا کہ جو دین کی تجدید کریں گے۔
تجدید سے مراد خالص اور صحیح دین کے حوالے سے امت کی رہنمائی فرمائیں گے اور یہ تجدید عقیدے کے باب میں بھی ہو سکتی ہے اعمال صالحہ اور اصلاح احوال و تربیت صالحہ سے متعلق بھی ہو سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ من یجدد سے ہر صدی میں ایک ہی مجدد مراد لیا جائے بلکہ من یجدد سے علماء کا گروہ مراد ہے۔
اس لیے ہر صدی کے ایک ایک مجدد کے نام کا تتبع کرنا عبث ہے۔
روایت یہ صحیح ہے اور اس پر ایک مسلمان کا ایمان ہونا چاہیے۔
(2) یہودی جب بیت المقدس کو آباد کر لیں گے تو ظاہر ہے کہ یہ کفر کے عروج کا دور ہوگا جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مرکز مدینہ منورہ میں خرابی واقع ہوگی اور وہ ویران ہوگا تب جا کر مسلمان ہوش کے ناخن لیں گے اور بڑی جنگ چھڑے گی کہ جس کے اندر نتیجے میں قسطنطنیہ جو کہ موجودہ استنبول ہے مسلمان اسے فتح کریں گے۔
(بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی استنبول نے بھی مسلمانوں کے ہاتھ سے جانا ہے اسی لیے مسلمانوں نے اسے فتح کرنا ہے)
تو مسلمان استنبول کو فتح کر لیں گے تب جا کر دجال کا خروج ہوگا۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ