سوال (4524)
“اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَادُوۡا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِئِـيۡنَ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡۚ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ” [سورة البقرة: 62]
اس آیت کی تشریح بتائیں۔
جواب
اس آیت کو لے کر اشکال و ابہام پیدا کیا جاتا ہے، اکثر غامدی ازم ایسے کرتا ہے، قرآن مجید اکثر چیزوں کو اجمالا بیان کرتا ہے، اس کی تفصیل احادیث مبارکہ میں ہے، یہاں جو قرآن نے بیان کیا ہے، وہ اس انداز سے کہ ناموں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اصل چیز ایمان باللہ اور ایمان بالاخرہ ہے، اس کا مطلب قطعاً یہ نہیں ہے کہ انکے عقائد درست ہوگئے ہیں، اس کی وضاحت صحیح مسلم میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے بارے میں یہودی یا عیسائی سن لے، پھر وہ میرے اوپر ایمان نہ لائے، اسی حالت مرجائے، وہ سیدھا جہنم میں جائے گا، یہ صاحب قرآن نے اپنی زبان اقدس سے دو ٹوک وضاحت کردی ہے، اس طرح کی آیات کا کیا مطلب ہے، تفسیر احسن البیان اور تفسیر القرآن شیخ عبد السلام بھٹوی کی دیکھ سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ