سوال 3105

“تلک” یہ مونث کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن “تلک الرسل” یہاں مذکر کے لیے کیوں استعمال ہوا ہے؟

جواب

یہ الرسل جمع ہے، اصول ہے کہ جمع مکسر واحد مونث کے حکم میں ہوتی ہے، تلک واحد مؤنث کا صیغہ ہے، اس لیے جمع مکسر کے لیے استعمال ہوا ہے، بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ “كل جمع مؤنث” ہر جمع مؤنث ہے، ہر جمع سے مراد یہ ہے کہ جو جمع مکسر ہے تو اس کو مؤنث کے معنی میں لیا جاتا ہے ، جیسا کہ “الرجال” کے لیے بھی مؤنث کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اس طرح یہاں بھی “الرسل” کے لیے “تلک” کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس طرح قرآن مجید “الرسل” کے لیے “قالت” واحد مؤنث کا صیغہ آیا ہے۔

“قَالَتۡ رُسُلُهُمۡ اَفِى اللّٰهِ شَكٌّ” [سورة ابراهيم : 10]

“قالت” اس لیے آیا ہے کہ “رسل” جمع مکسر ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ