سوال (573)

سُئِلَ الشَّافِعِيُّ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تعالي : “إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ” قَالَ : «مَعْنَاهُ – مَا تَقَدَّمَ : مِنْ ذَنْبِ أَبِيكَ آدَمَ – وَهَبْتُهُ لَكَ وَمَا تَأَخَّرَ – : مِنْ ذُنُوبِ أُمَّتِكَ – أُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِكَ» .

سوال یہ ہے کہ کیا احمد رضا خان بریلوی صاحب کا ترجمہ امام شافعی رحمہ اللہ کی تفسیر سے ماخوذ ہے؟

جواب

میرے خیال میں ایسا نہیں ہے کہ کیونکہ رضا خانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی پیغمبر کی طرف گناہ کی نسبت نہیں کرتے ہیں۔ اگر اس

“مِنْ ذَنْبِ أَبِيكَ آدَمَ”

میں ترجمہ لیتے ہیں تو پھر گناہ کی نسبت آدم علیہ السلام کی طرف ہو رہی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ