سوال

شیخ محترم دوست کی ایک بہن ہے جو اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے ۔ لیکن وہ بہن  2 ماہ کی پریگننٹ بھی ہے ، کیا انہیں خلع لینے کے لیے انتظار کرنا ہوگا حاملہ ہونے کی وجہ سے؟ خلع لینے کی وجہ یہ ہے کہ شوہر بہت  مارتا ، پیٹتا ہے، اور ایک مرتبہ چاکو بھی اس کے گلے پر رکھ دیا، پھر کچھ لوگوں نے اسے بچایا تھا اور پستول وغیرہ سے بھی ڈراتا ہے ۔

   جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • شریعت میں عقدِ نکاح کو ختم کرنے کے طریقوں میں سے ایک خلع بھی ہے۔ اگر عورت شوہرکے ساتھ رہنے پر راضی نہیں ہے، اور شوہر اسے طلاق بھی نہیں دیتا، تو اسے اختیار ہے کہ اپنا حق مہر واپس کرکے یا کچھ مال بطورِ فدیہ دے کر خلع حاصل کرے، جیساکہ قرآنِ کریم میں ہے:

{فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ} [البقرة: 229]

“سواگرتم لوگوں کو (یعنی میاں بیوی کو) یہ احتمال ہو کہ وہ دونوں ضوابطِ خداوندی کوقائم نہ کرسکیں گے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہوگا کہ اس (مال لینے دینے میں) جس کو دے کر عورت اپنی جان چھڑالے۔”

  • عورت خلع لے یا خاوند طلاق دے، ہر دو صورت میں خاتون کے لیے عدت گزارنا ضروری ہے، اور حاملہ (پریگننٹ) کی عدت ’وضعِ حمل‘ یعنی بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے:

{وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ} [الطلاق: 4]

’’حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے‘‘۔

لہذا یہ خاتون حالتِ حمل میں خلع لے تو سکتی ہیں، البتہ اگر اس کا آگے شادی کرنے کا ارادہ ہے، تو بچے کی پیدائش تک  عدت گزارنا، یعنی انتظار کرنا ضروری ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ