سوال

ایک عورت نے فیملی کورٹ میں خلع کی پٹیشن داخل کی ہوئی ہے، عدالت کی طرف سے طلبی کے باوجودخاوند عدالت میں حاضر نہیں ہو رہا ،اگلی پیشی پر عدالت فسخ ِنکاح کی ڈگری جاری کرنے والی ہے۔ مذکورہ  کا رحم خالی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا عدت فسخ ِنکاح کی ڈگری جاری ہونے کی تاریخ سے شمار ہو جائے گی؟ اور یہ بھی رہنمائی کردیں کہ عدت کتنی گزارنی ہوگی؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • ایک مرد اور عورت کے درمیان نکاح، گھر بسانے کی نیت سے ہوتا ہے، لیکن اگر کسی معقول سبب کی بنا پر دونوں اکٹھے نہ رہ سکتے ہوں، تو  مرد کے پاس طلاق کا حق ہے، اور عورت  خلع کے ذریعے علیحدگی حاصل کرسکتی ہے۔
  • ہمارے ہاں خلع حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عورت عدالت کے ذریعے اس کا مطالبہ کرتی ہے، اور عدالت خاوند کو بلوا کر خلع دلواتی ہے، یا اگر وہ حاضر نہ ہو تو اسے بذریعہ ڈاک نوٹس  بھجوا دیتی ہے ۔  بعض دفعہ خاوند جان بوجھ کر عدالت میں بھی حاضر نہیں ہوتا، اور نوٹیفکیشن بھی وصول نہیں کرتا، یا ضائع کردیتا ہے۔تو  ایسی صورت میں جج  کو اختیار ہے کہ وہ خلع کی ڈگری جاری کردے، اسی کو ’فسخِ نکاح‘ بھی کہا جاتا ہے، جس سے نکاح ختم ہوجاتا ہے۔
  • خلع لینے والی عورت کی عدت (اگر وہ حاملہ نہ ہو تو) ایک حیض ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے ان سے خلع لے لیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  اسے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا۔ (ترمذی:1185)

لہذا عدالت سے خلع کی ڈگری جاری ہونے والی تاریخ کے  بعد مذکورہ خاتون کو جب بھی حیض آئے، تو وہ پاک ہو کر(اور اگر حیض نہ آتا ہو تو  بطورعدت ایک ماہ  شمار رکر کے) آگے نکاح کرسکتی ہے۔

ہذا ما عندنا  واللہ اعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ