سوال (3159)
نماز میں جو دعا “رب اجعلنی مقیم الصلاۃ ومن ذریتی ربنا و تقبل” پڑھی جاتی ہے، اس دعا کا پڑھنا کسی حدیث سے ثابت ہے؟
جواب
خاص مقام پر پڑھنا تو جائز نہیں ہے، لیکن آخری تشھد میں ایک دو دعاؤں کا ذکر ہے، اس کے بعد فرمایا گیا ہے کہ
“ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ”
اس میں اختیار ہے جو چاہے دعا کرلے، اب عربی زبان جو دعائیں کی جاتی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے، اس اعتبار سے آپ پڑھ سکتے ہیں، سجدے میں بھی بطور دعا کے آپ پڑھ سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
کسی بھی خاص عمل کے لئے خاص دلیل کا ہونا ضروری ہے، ہاں کسی خاص مقام پر خود شارع کسی عمل کا عام اختیار دے دیں تو تب اس مقام پر ایسا کرنا جائز و مستحسن ہے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
“ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ”
پھر جو مانگنا چاہے اسے اختیار کر لے
[صحیح مسلم : 402 ﺑﺎﺏ اﻟﺘﺸﻬﺪ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ]
صحیح البخاری کے الفاظ ہیں:
ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنْ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُو
پھر اس کے بعد دعا کا اختیار ہے جو اسے پسند ہو کرے۔
“بَابُ مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ” (صحیح البخاری: 835)
اس کے علاوہ تشہد کے بعد دعا کرنے کی ترغیب پر مختلف الفاظ کتب احادیث میں وارد ہوئے ہیں، تو اب پہلے تشہد میں ہر وہ دعا پڑھ سکتے ہیں، جو قرآن وحدیث میں موجود ہے یا جس کے الفاظ خیر و بھلائی پر مبنی ہیں، البتہ دوسرے تشہد میں درود پاک کے بعد پہلے وہ مسنون دعا پڑھیں گے، جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز میں اس مقام پر پڑھتے تھے اور پڑھنے کی تعلیم دیتے تھے، اب اس متعلق چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں:
ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ:” ﺇﺫا ﺗﺸﻬﺪ ﺃﺣﺪﻛﻢ ﻓﻠﻴﺴﺘﻌﺬ ﺑﺎﻟﻠﻪ ﻣﻦ ﺃﺭﺑﻊ ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺇﻧﻲ ﺃﻋﻮﺫ ﺑﻚ ﻣﻦ ﻋﺬاﺏ ﺟﻬﻨﻢ، ﻭﻣﻦ ﻋﺬاﺏ اﻟﻘﺒﺮ، ﻭﻣﻦ ﻓﺘﻨﺔ اﻟﻤﺤﻴﺎ ﻭاﻟﻤﻤﺎﺕ، ﻭﻣﻦ ﺷﺮ ﻓﺘﻨﺔ اﻟﻤﺴﻴﺢ اﻟﺪﺟﺎﻝ
سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ چار چیزوں سے الله تعالى کی پناہ مانگے جہنم کے عذاب، قبر کے عذاب، زندگی اور موت کے فتنہ اور مسیح دجال کے شر سے
[صحیح مسلم : 588، سنن أبوداود : 983 ﺑﺎﺏ ﻣﺎ ﻳﻘﻮﻝ ﺑﻌﺪ اﻟﺘﺸﻬﺪ]
اور رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم خود اس دعا کو سلام سے قبل پڑھتے تھے
[دیکھیے صحیح البخاری : 832 ﺑﺎﺏ اﻟﺪﻋﺎء ﻗﺒﻞ اﻟﺴﻼﻡ]
اس کے علاوہ بھی بعض ادعیہ خاص ہیں جو درود پاک کے بعد پڑھنا ثابت ہیں تو اس دعا کو یاد کریں اور اسے ہر نماز میں آخری تشہد کے بعد پڑھیں پھر اس کے بعد کوئی بھی دعا پڑھیں جا سکتی ہے چاہے وہ رب اجعلني۔۔۔ ہو یا کوئی اور البتہ ہمارے اکثر مسلمان جو صرف رب اجعلنی کو ہی تشہد میں پڑھنے کو معمول بنا چکے ہیں تو ان کو یہ جان لینا چاہیے ہے کہ یہ عمل رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت اور تعامل صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سے ہرگز ثابت نہیں ہے۔ اسے پڑھنا ہے. تو مسنون دعا کے بعد پڑھیں کہ یہی اتباع سنت کا تقاضا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
عام طور پر لوگ اسے یوں پڑھتے ہیں کہ باقاعدہ رسول اللہ سے اس کا پڑھنا ثابت ہے، تو ایسا نہیں ہے، مگر تشہد کے بارے میں آیا ہے، پھر جو چاہے دعا کرے، تو یہ دعا دعاؤوں میں سے ہے تو چاہے تو کر لے، ترک میں حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ