سوال
ایک عورت کی شادی ہوئی، جس سے بچے بھی تھے، پھر وہ اس شوہر سے مطلقہ بائنہ ہوگئی، اور اس کا آگے نکاح ہوگیا، لیکن رخصتی سے پہلے پہلے اس کا دوسرا شوہر ایکسیڈنٹ سے وفات پاگیا ہے، تو کیا وہ اپنےپہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے کہ نہیں؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !
- مدخولہ عورت کو جب طلاقِ بائن مل جاتی ہے، تو پھر اسی شوہر سے دوبارہ نکاح کےلیے قرآن کریم نے یہ شرط بیان کی ہے:
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]
’’اگر شوہر طلاق (بائن) دے دے، تو پھر وہ اس کے لیے تب تک حلال نہ ہوگی،جب تک کہ وہ خاتون اس کےعلاوہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرلے۔‘‘
اور نکاح سے مراد یہاں صرف ’عقدِنکاح‘ نہیں، بلکہ رخصتی اور خلوتِ صحیحہ ہے۔ جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رفاعۃ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی آئی، انہوں نے کہا مجھے رفاعۃ نے طلاق بائن دے دی تھی، پھر میں نےکسی اور سے شادی کی، لیکن میں اس سے مطمئن نہیں ہوں، آپ نے فرمایا:
” أتريدين أن ترجعي إلي رفاعة؟ لا! حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك” (صحیح البخاری:2639)
’’کیا آپ رفاعۃ کے پاس واپس جانا چاہتی ہیں؟ یہ تب تک ممکن نہیں جب تک کہ تم دونوں ایک دوسرے کا مزہ نہ چکھ لو۔‘‘
- لہذا یہ خاتون متوفی عنہا زوجہا کی عدت (چار ماہ دس دن) گزار کر کسی اور مرد سے شادی تو کرسکتی ہے، لیکن پہلے والے سے تب تک شادی جائز نہیں، جب تک کہ وہ کسی اور مرد سے نکا ح وخلوتِ صحیحہ نہ کرلے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ (رئیس اللجنۃ)
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ