سوال (4923)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ، ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ ” [صحیح الترغیب: 464]

کیا یہ روایت ضعیف ہے؟

جواب

اس روایت پر کلام تو ہے، لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے جید کہہ کر تحسین کی ہے، بعض علماء نے اس روایت کو قبول کیا ہے، فضائل میں علماء کرام بیان کرتے ہیں، میرے خیال سے اس میں سختی نہیں ہونی چاہیے، تحقیقی بات اپنی جگہ پر موجود ہے، لیکن اہل علم نے تحسین کی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ روایت جمیع اسانید کے ساتھ معلول و ضعیف ہے، تفصیل نیچے کے لنک میں دیکھ لیں، یہ علمی وتحقیقی بحث ودراسہ نقدیہ میں نے کوئی 15 سال پہلے ملتقی أھل الحدیث میں پڑھا تھا، معاصرین سے عظیم محقق ومحدث السکندریہ أبو محمد الألفی أحمد شحاتہ کی یہ تحقیق ہے، ان شیخ محترم کو عرب محققین والدنا کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں۔
https://app.turath.io/book/5917
اس لنک میں مفصل دراسہ ہے کہ الگ سے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ