سوال (2701)

و قنی شر ما قضیت کا کیا مفہوم ہے؟ کیا برے فیصلے اللہ کرتا ہے؟

جواب

پیارے بھائی ویسے تو ایک لحاظ سے سب چیزوں کا خالق اللہ ہے لیکن یہاں اس دعا میں شر کا معنی برے فیصلے نہیں بلکہ برائی ہے۔
اللہ نے انا ھدیناہ السبیل اما شاکرا و اما کفورا میں بتایا ہے کہ اچھائی اور برائی کے دو راستے بنا دیے گئے ہیں اب انکو اختیار کرنا ہمارے اوپر ہے لیکن یہ اختیار بھی اللہ کی توفیق سے ہی ملتا ہے پس ہمیں اپنی کوشش بھی کرنی ہوتی ہے اور اللہ سے توفیق بھی مانگنی ہوتی ہے جیسے دوائی بھی لی جاتی ہے لیکن شفا کی امید اللہ سے بھی رکھنی ہوتی ہے ۔
پس فاما من اعطی واتقی ۔۔۔۔۔۔۔ کے تحت کلیئر کیا گیا ہے کہ تم اچھی کوشش کرو گے تو اللہ تمہیں تب اچھائی کی توفیق دے گا۔
اصل میں ہمیں قدریہ اور جبریہ کے درمیان اعتدال میں رہنا ہے۔
یعنی نہ ہمیں یہ کہنا ہے کہ ہم مکمل قدرت والے ہیں ہم خود اپنے اعمال کے بل بوتے پہ جنت میں جا سکتے ہیں۔
نہ ہی ہمیں یہ کہنا چاہئے کہ ہم مجبور محض ہیں کہ ہم چاہے نیکی کریں یا گناہ کریں ہو گا وہی جو اللہ چاہے گا۔
بلکہ ہم اگر اچھائی کریں گے تو فائنل فیصلہ اللہ نے کرنا ہے لیکن ہماری کوشش کو دیکھ کر کرنا ہے ان سعیکم لشتی کے تحت ہماری کوشش بھی شامل ہوتی ہے اور اصل فائنل فیصلہ اللہ کا ہی ہوتا ہے۔

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ