سوال (2880)

“عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلَالٍ، فَقَالَ : { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ } حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ كُلِّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ : ” أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ “. فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. – لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ – قَالَ : ” فَتَصَدَّقْنَ “. وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ، وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ.”

مندرجہ بالا حدیث میں یہ جملا سمجھا دیں۔

وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ”

جواب

سورہ ممتحنہ کی تفسیر شیخ بھٹوی صاحب رحمہ اللہ کی تفسیر سے ماخوذ:
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے بیعت لی تو ان کے لیے بھی یہ الفاظ استعمال فرمائے:

[ وَلاَ تَأْتُوْا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُوْنَهُ بَيْنَ أَيْدِيْكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ ] [ بخاري : ۱۸ ]

’’اور نہ تم کوئی بہتان لاؤ گے جو اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کے درمیان گھڑ رہے ہوں۔‘‘ جیسا کہ پچھلے فائدے میں یہ حدیث گزری ہے۔ ظاہر ہے بہتان کی یہ صورتیں مردوں سے متعلق تصور نہیں کی جا سکتیں۔ عربی زبان میں ’’بَيْنَ أَيْدِيْهِمْ‘‘ کا معنی ’’سامنے‘‘ ہوتا ہے، جیسا کہ فرمایا :

«يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ » [ البقرۃ : ۲۵۵ ]

’’وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے۔’’ وَأَرْجُلِهِمْ‘‘ کا لفظ اس کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے اس کا سادہ مفہوم یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس بات کا وجود ہی نہیں اسے گھڑ کر پوری ڈھٹائی کے ساتھ اپنے سامنے لا کر پیش نہ کر دیا کریں۔ اور یہ بھی مراد ہو سکتا ہے کہ اس بات کی پروا نہ کرتے ہوئے کہ قیامت کے دن ان کے ہاتھ اور پاؤں ان کے خلاف شہادت دیں گے، وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے سامنے کسی پر بہتان نہ لگا دیا کریں، بلکہ انھیں چاہیے کہ اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ چار گواہوں کی موجودگی میں بہتان لگا رہی ہیں۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ