سوال (2671)

“يُـرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ وَّنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِ ، فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ”

«تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم بچ نہ سکو گے، پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے»
اس آیت میں عذاب الٰہی کی وعید بیان کی گئی ہے تو اسے نعمت کیوں کہا گیا؟

جواب

قیامت کا منظر بیان ہوا ہے کہ اس وقت جب تم سے سوال کیا جائے گا تو کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ دوسرا یہ کہ اس کی خبر بطور نصیحت دنیا میں تمہیں دے دی گئی ہے تو تم کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے، گویا نصیحت بھی رب کی نعمت ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالقدوس القاری حفظہ اللہ