سوال

میرے خاوند نے مجھے پہلی طلاق 26 جولائی کو دی۔اس کے بعد پھر انہوں نے رجوع کر لیا۔پھر انہوں نے دوسری مرتبہ 8 اکتوبر کو بچوں کے سامنے کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔پھر 11 اکتوبر کو انہوں نے لکھ کے بھیجا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔باقاعدہ نام لکھ کے بھیجا کہ میں محمد وقاص، عائشہ ممتاز کو طلاق دیتا ہوں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ تین طلاقیں مکمل ہوچکی ہیں یا  اب بھی رجوع ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں ہوسکتا تو عدت26 جولائی کے بعد شروع ہوگی، یا پھر 11 اکتوبر کے بعد سے عدت شروع ہو گی؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جب کسی بندے کا نکاح ہوتا ہے۔تو اس کے پاس اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کا اختیار ہوتا ہے۔ پہلی اور دوسری طلاق کے بعد عدت کے اندر اندر رجوع، اور بعد میں نکاح کا حق ہوتا ہے، لیکن تیسری طلاق کے بعد یہ دونوں آپشنز ختم ہوجاتے ہیں۔  (البقرہ : ٢٣٠)

اس شخص محمد وقاص صدیقی نے اپنی بیوی کو پہلی طلاق 26 جولائی کو دی،پھر رجوع کر لیا۔پھر دوسری طلاق 8 اکتوبر کو دی ، بعد میں اس سے بھی رجوع کر لیا ۔پھر اس نے 11 اکتوبر کو تیسری طلاق بھی دے ڈالی ہے۔ تیسری طلاق دینے کے بعد نہ ہی رجوع ہو سکتا ہے اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد دوبارہ اسی خاوند سے نکاح ہو سکتا ہے۔البتہ آگے نکاح کرنے کے لیے عورت کو عدت گزارنا ضروری ہوتا ہے۔

کیونکہ خاوند نے تیسری طلاق 11 اکتوبر کو دی تھی تو اس کی عدت ،12 اکتوبر سے شروع ہو کر تین حیض تک رہے گی۔تین حیض گزرنے کے بعد یہ دوسرے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ