استاد محترم پروفیسر یسین ظفر (پرنسپل جامعہ سلفیہ )صاحب حفظہ اللہ کا مختصر تعارف
یکم جنوری (1956ء) کو ملائیشیا کے دار الحکومت کو الالمپور میں پیدا ہوئے ۔ (۴،۷) ابھی تعلیم کا آغاز ہی تھا کہ( 1963ء) میں ان کے والد کے چوہدری فتح محمد ا پنے خاندان کے ساتھ پاکستان آگئے ۔ اور چک نمبر ٩٥گ۔ب بانوان جمشیر ( تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد) میں قیام پذیر ہوئے ۔ یسین صاحب نے پرائمری تک کی تعلیم گاؤں میں حاصل کی اور مڈل درجہ اول میں چک نمبر ٩.٨گ ۔ب میں پاس کیا۔ یسین کے والد احناف کے دیوبند مسلک سے تعلق رکھتے تھے ۔ بیٹے نے مڈل پاس کے امتحان میں کامیابی حاصل کی تو انہوں نے اسے دینی تعلیم دلانے کا فیصلہ کیا۔ اور فیصل آباد کے مدرسہ دار القرآن والحدیث میں داخل کروا دیا۔ مدرسہ کے مہتم حضرت مولانا عبد اللہ ودیرووالولی مرحوم نے انہیں بخوشی داخلہ دے دیا ۔ پروفیسر صاحب نے پانچ سال اس مدرسے میں تعلیم حاصل کی۔ پھر جامعہ سلفیہ میں حصول تعلیم کے لیے داخل ہوگئے۔ اس وقت جامعہ کےصدر میاں فضل حق صاحب تھے۔ اور ان کی کو ششوں سے جامعہ سلفیہ کاالحاق مدینہ یونیورسٹی سے ہوگیا تھا۔(1977ء) میں یسین صاحب نے جامعہ سے فراغت حاصل کی۔ حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ کی وساطت سے انہیں جامعہ کا ناظم لائبریرین مقرر کیاگیا۔ اور ساتھ ہی وہ جامعہ میں ابتدائی درجوں کے طلباء کو پڑھانے لگے ۔ بعد ازاں مولانا یسین ظفر صاحب کو جامعہ کا ناظم بنادیا گیا۔ ایک سال انہوں نے یہ
فریضہ سرانجام دیا۔ پھر (1978ء) میں انہیں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا، اور وہ مدینہ چلے گئے۔ مدینہ یونیورسٹی میں انہوں کلیۃالدعوۃ واصول الدین میں داخلہ ملا۔اسی دوران ۱۹۸۰ء میں مصر کا مطالعاتی سفر کیا اور ڈیڑھ مہینہ قاہرہ میں گزارا ۔ وہاں
بےشمار اہل علم سے ملاقات کے مواقع میسر آئے ۔
(1982ء) میں مدینہ یونیورسٹی کا نصاب مکمل کیا اور سند لیا۔ تو مولانا محمود احمد میر پوری مرحوم اور مولانا عبدالکریم ثاقب کی کوشش سے بطور مبعوث برطانیہ میں ان کا تقرر ہوا۔ لیکن ابھی تقرری کے کاغذات تیار ہورہے تھے اتفاقاً میاں فضل حق مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے واپس جامعہ سلفیہ میں آنے کا حکم دیا ۔برطانیہ جانے کا معاملہ ختم ہوا اور مولانا یسین ظفر صاحب دسمبر(۱۹۸۲ء) میں فیصل آباد جامعہ سلفیہ آگئے۔ اس وقت جامعہ کے مدیر التعلیم حافظ مسعود عالم صاحب تھے۔ پھر جامعہ سلفیہ کی کمیٹی کااجلاس حاجی سردارمحمد رحمہ اللہ کے مکان پر منعقد ہوا۔تو جامعہ کے نئے مدیر التعلیم کے تقرر سے متعلق بھی غورہوا۔ اس کے لیے میاں فضل حق نے مولانا یسین ظفر کا نام پیش کیا ۔جس کی تمام ارکان نے تائید کی اور تعاون کا یقین دلایا۔ یسین صاحب عرصہ تقریباً 40سال سے اس منصب پر فائز ہیں اور بہترین طریقے سے خدمات سر انجام دےرہےہیں ۔ اس کے علاوہ تدریس کافریضہ بھی ادا کر رہے ہیں ۔ وہ اسلام ، الادیان و الفرق الضالہ، اسلام کا اقتصادی نظام، کتاب التوحید،فقہ اسیرة اور السياسة الشرعیہ کے اسباق طلباء کوباقاعدگی
سے پڑھار ہے ہیں ۔ اس کے علاوہ پروفیسر صاحب (1988ء) سے مسلسل سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں ۔ ان دوروں میں انہوں نے وہاں کی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں اور یونیورسٹیوں سے جامعہ کا تعارف کرایا ۔ اور اس کی تعمیر وترقی کے لیے تعاون حاصل کیا۔یسین صاحب جامعہ کے سلسلے میں دومرتبہ کویت اور عرب امارات بھی گئے۔ بطور مدیر التعلیم انہوں نے جامعہ کی بڑی خدمت کی ۔ ان کے عہد میں نظم ونسق قائم ہوا ۔ جامعہ کا تعلیمی معیاد بلند ہوا۔ جامعہ کی پرانی عمارت مہندم کر کے نئی شاندار عمارت بنائی گئی ۔ جدید تعلیم کے حصول کا انتظام کیا گیا ۔ امتحانات میں باقاعدگی ہوئی۔ طالب علم کے فارغ التحصیل ہوتے وقت کسی بھی موضوع پر مقالہ لکھنا ضروری قراردیا گیا ۔ وفاق المدارس السلفیہ کے امتحانات کا سلسلہ باقاعدگی سے شروع ہوا۔ اس کے بعد اس کا مرکزی دفتر جامعہ میں منتقل کیاگیا۔ اس کے ناظم بھی مولانا یسین صاحب ہیں۔ انہوں نے سرکاری وغیر سرکاری
تعلیمی اجلاسوں میں اس کی نمائندگی کا فریضہ بھی سرانجام دیا۔
جامعہ کی طرف سے مختلف اوقات میں علمی مجلے بھی شائع ہوتے رہے۔
ہم یہی اتفاق کرتے ہیں اللہ تعالی استاد محترم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کا سایہ تادیر رہے آمین
یہ بھی پڑھیں: شیخ الحدیث عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ کا مختصر تعارف
●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم جامعہ سلفیہ فیصل