● استاد گرامی بقیةالسلف شیخ الحدیث والتفسیرعبدالعزیز علوی حفظہ اللہ  کا مختصر تعارف ●

شیخ محترم عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ مولانا حافظ احمد اللّٰه بڈھیمالوی رحمه اللّٰه کے فرزند ارجمند ہیں۔
حافظ عبدالعزیز علوی حفظه اللّٰہ مشرقی پنجاب کے ایک گاؤں بڈهیمال میں 15 فروری 1943ء کو پیدا ہوئے۔
ابھی ساڑهے چار سال کے تھے ملک تقسیم ہوگیا یہ لوگ مشکلات سے دوچار ہوتے ہوئے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے ایک گاؤں #چک نمبر 36 گ ب #میں پہنچے اور وہیں سکونت پذیر ہوئے.
آپ ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں.
پاکستان پہنچنے کے کچھ ہی عرصہ بعد آپ کے والد احمد اللّٰه رحمه اللّٰه جهوک دادو مدرسہ خادم القران والحدیث میں مدرس کی حیثیت سے تشریف لے گئے.
شیخنا عبدالعزیز صاحب نے وہاں کے سرکاری سکول میں مڈل تک تعلیم حاصل کی
اس کے بعد آپ کے والد جامعہ محمدیہ اوکاڑہ چلے گئے.
شیخ عبدالعزیز علوی صاحب نے مڈل پاس کرنے کےبعد پرائیوٹ طور پر فیصل آباد میں میٹرک مکمل کی.
1963ء میں آپ نے جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں داخلہ لیا وہاں پر آپ نے صحیح مسلم پڑهنا شروع کی کہ انہی دنوں بہاولپور نے جامعہ اسلامیہ کے نام سے یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا
1964ء میں آپ وہاں داخل ہوگئے
وہاں آپ کے اساتذہ
1مولانا شمس الحق افغانی دیوبندی
2 عبدالرشید نعمانی حنفی
3 مولانا احمد سعید کاظمی بریلوی
اس کے علاوہ آپ نے وقت کے  مختلف کبار علماء سے استفادہ کیا
تکمیل تعلیم کے بعد آپ نے نئے سفر کا آغاز کیا اور مسند درس پر متمکن ہوگئے
لیکن اس سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ فراغت کے بعد آپ نے آرمی کور ایجوکیشن میں تدریس کے لیے درخواست دی۔انٹرویو کے لیے گئے انہوں کپڑے اتارنے اور بے لباس ہوکر ٹیسٹ دینے کو کہا ۔آپ نے اس سے انکار کردیا اور واپس آگئے
1967 میں تدریس کا آغاز جامعہ تعلیمات فیصل آباد سے کیا یہاں پانچ سال پڑھایا،
1973ء میں جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں پڑھایا،
1974ء میں ایک سال کلیہ دارالقران فیصل آباد میں خدمت پر مامور رہے،
1975ء سے 1976ء جامعہ محمدیہ شیخوپورہ میں پڑھایا،
1977ء میں پھر جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں فریضہ تدریس سر انجام دیا
1977ء سے 1986ء تک راولپنڈی پڑھاتے رہے
1987ء سے 1988ء تک پھر جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں پڑھایا،
1989ء میں جامعہ سلفیہ تشریف لےگئے اب تک وہیں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمت سر انجام دے رہے ہیں
آپ درس نظامی کی تقریباً ساری کتب پڑھا چکے ہیں
آپ  تحریر و تصنیف کے شعبے میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں
ذیل میں آپ کی تصنیفی خدمات کی فہرست موجود ہے
1 ۔، الناسخ والمنسوخ  ( جامعہ بہاولپور میں مقالہ)
2۔،الجرح والتعدیل (مقالہ )
3۔،زبدةالایمان کی تبیض
4۔،اثبات التوحید کی تسہیل
5۔، ابطال التثلیث کی تسہیل
6۔،الفیہ ابن مالک کی شرح اردو میں
7۔،شرح شذوذ الذہب کی تلخیص
8۔،طلاق ثلاثہ ( مقالہ)
9۔،حضرت معاویہ رضی اللّٰه عنہ  کی سیاست ( مقالہ)
10۔،ولایت نکاح کی شرعی حیثیت ( مقالہ)
11۔،اسلامی نظام حکومت
12۔،فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا ( مقالہ)
13۔،تحفةالمسلم شرح صحیح مسلم 8 جلدوں میں
14۔،الوابل الطیب کا ترجمہ
15۔شرح مختصر صحیح
اس کے علاوہ بھی بے شمار کتب ہیں جن پر  آپ نے نظر ثانی ،تقریظ، تنقیح اور تبییض کا کام سرانجام دیا
جہاں آپ کو تحریر و تصنیف سے خاص شغف ہے وہیں آپ کے پاس ذاتی کتب کا ایک ذخیرہ لائبریری کی شکل میں جامعہ سلفیہ میں موجود ہے
آپ ایک اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ملنسار اور اخلاق حسنہ کے مالک ہیں تہجد گزار اور عاجزی اور انکساری جیسی صفات سے متصف ہیں
آپ کی شخصیت میں جاذبیت، روحانیت اور سادگی کے پہلو اس قدر نمایاں ہیں کہ ہر دیداور اپنے ایمان کی تازگی محسوس کرتا ہے۔ بندہ ناچیز کو اس سال صحیح البخاری پڑھنے کا موقع ملا ہے۔
اللہ شیخ صاحب کو صحت و عافیت نصیب فرمائے۔اور اللہ عَزَّوَجَلَّ  حضرت کا سایہ تادیر ہم پر قائم رکھے۔
آمین یا رب العالمین

یہ بھی پڑھیں: حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی رحمہ اللہ کے حالات زندگی

● ناشر: حافظ امجد ربانی
● متعلم جامعہ سلفیہ فیصل