سوال

ایک آدمی سرکاری ملازمت کرتا ہے ،اسے تنخواہ کے علاوہ گھر کے کرایے کی مد میں سرکار 29ہزار دیتی تھی ،جب کہ کرایہ مکان 30ہزار تھا، ایک ہزار اپنی جیب سے ادا کرتا تھا ،اب سکیل بڑھنے سے اس کے مکان کی مد میں 42ہزار اسے سرکار دے گی، اور اس مکان کا کرایہ 33ہزار ہو گیا ہے ۔کیا وہ شخص ان 42ہزار میں مالک مکان کو 33ہزار ادا کرکے  باقی رقم   گھر کے باقی بلز میں خرچ کر سکتا ہے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

گورنمنٹ ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ کئی قسم کے الاؤنس  ملتے ہیں،جیسے میڈیکل،رہائش،بچوں کی تعلیم اور والدین کی وفات کے بعد کفن دفن  وغیرہ کے الاؤنس۔

لیکن ان الاؤنسز کا تعلق انکی تنخواہ سے نہیں ،بلکہ سکیل سے ہوتا ہے۔سکیل کی کمی بیشی سے اس الاؤنس میں کمی بیشی ہوتی ہے۔

صورت مسئولہ میں کرایہ کی مد میں گورنمنٹ 29000 ہزار روپے دیتی تھی، جبکہ کرایہ تیس ہزار روپیہ تھا،  1000 اپنی طرف سے ملا کر کرایہ ادا کرتا تھا ۔ سکیل بڑھنے سے الاؤنس بڑھ کر 42000 ہوگیاہے،جبکہ کرایہ اب 33000ہزار ہے۔

یہ ملازم زائد رقم اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔ کیونکہ حکومت نے اسکو دے دی ہے۔اب اسکی مرضی  ہے کہ مہنگی رہائش رکھے یا سستی۔یہ پیسے اسی  کے ہیں اسکی مرضی جہاں خرچ کرے۔جیسے میڈیکل کے الاؤنس کیلئے ضروری نہیں کہ دواؤں پہ خرچ ہو، اسی طرح رہائش وغیرہ کی مد میں ملنے والی رقم بھی ملازم اپنی صوابدید پر خرچ کرسکتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ