سوال
ایک عورت کی ماہواری سات دن کی ہوتی تھی ،لیکن آجکل اس کی ماہواری تین دن کے بعد بند ہو جاتی ہے ۔پھر دس دن اسی ماہواری کلر کا خون آتا ہے ۔اور دو دن بعد خون رک جاتا ہے ،پھر ایک دن بعد چار دن پھر اسی کلر کا خون آتا ہے ۔ اب وہ عورت کیا کرے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
حیض کے خون کی شناخت کے تین طریقے ہیں:
1:وہ خون جو عام طور پر عورت کی عادت ہوتی ہے ہر ماہ 6یا7دن آتا ہے۔
2:یہ خون سرخ سیاہی مائل خون ہوتا ہے اور کافی گاڑھا بھی ہوتا ہے۔
3:اسکی خاص بو ہوتی ہے جسکا عورتوں کو علم ہوتا ہے۔
گویا جو ماہواری کے دنوں میں خون آئے گا، یا پھر اس کا رنگ حیض کے خون کی طرح ہو، یا اس کی بو اس طرح کی ہو، تو اسے حیض کا خون شمار کیا جائے گا۔
عام طور پر عورتوں کی ماہواری کے دن منضبط ہوتے ہیں، لیکن بعض دفعہ کسی وجہ سے اس میں تقدیم و تاخیر ہوجاتی ہے، لہذا صرف دنوں کا حساب رکھنے کی بجائے خون کے رنگ اور بو کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ اگر حیض کے رنگ اور بو سے ملتا جلتا خون دیگر دنوں میں بھی آجائے، تو اسے حیض کا خون ہی شمار کیا جائے گا۔ اور ان دنوں میں وہ عورت نماز وغیرہ نہیں پڑھے گی۔
گویا جب حیض کا خون رک جائے، غسل کرکے نماز روزہ کریں گی، اور جب دوبارہ آجائے، تو پھر نماز روزہ سے رک جائیں گی۔ الا یہ کہ رنگ اور بو سے پتہ چل جائے کہ یہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ کا خون ہے، تو استحاضہ کے دوران نماز روزہ معاف نہیں ہوتا۔ جیسا کہ فتوی نمبر 199 میں وضاحت گزر گئی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ