سوال
پانچ سال پہلے عورت نے اپنے خاوند سے خلع لیا، اور علیحدگی اختیار کر لی، اب وہ دوبارہ اپنے پرانے شوہر سے نکاح کرنا چاہتی ہے، دینِ اسلام اس بارے کیا کہتا ہے؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
- میاں بیوی کے لیے دو قسم کی علیحدگی ایسی ہے کہ وہ عام حالات میں دوبارہ ازدواجی زندگی گزارنے کے اہل نہیں رہتے:
ایک تو وقفہ وقفہ سے تین طلاق دینا، اس صورت میں وہ صلح نہیں کر سکتے۔ ہاں اگر تیسری طلاق کے بعد بیوی کسی دوسرے شخص سے اس کے گھر آباد ہونے کا ارادہ لے کرنکاح کرتی ہے، پھر وہ فوت ہو جاتا ہے یا اسے طلاق دے دیتا ہے، تو عدت گزارنے کے بعد پہلے خاوند سے نکاح ہو سکتا ہے۔
دوسری علیحدگی جو لعان کے بعد عمل میں آئے، تو ایسے میاں بیوی بھی زندگی میں کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔
- البتہ خلع کے بعد بیوی اگر موقف سے دستبردار ہو جاتی ہے تو نئے نکاح سے وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو سکتے ہیں۔
لیکن خلع کے بعد نکاح کرنے کی صورت میں پھر دوبارہ خلع کا پروگرام بنانا، اللہ کی شریعت کو کھلونا بنانے کے مترادف ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق خلع بھی ایک قسم کی طلاق ہے، بلکہ طلاق سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ کیونکہ ایک یا دو طلاق کے بعد دورانِ عدت تجدیدِ نکاح کے بغیر رجوع کیا جا سکتا ہے ، لیکن خلع کے بعد تو تجدیدِ نکاح کے بغیر رجوع ممکن ہی نہیں ہے۔ اس لیے طلاق کی طرح عورت کو زیادہ سے زیادہ زندگی میں دو خلع لینے کا حق ہے جس کے بعد رجوع کیا جا سکتا ہے وہ بھی تجدید نکاح کے ساتھ۔ لیکن تیسری دفعہ خلع لینے کے بعد ہمیشہ کے لیے معاملہ ختم ہو جائے گا، اگرچہ قرون اولیٰ میں اس قسم کا کوئی واقعہ ہماری نظر سے نہیں گزرا تاہم دیگر اشباہ و نظائر کو سامنے رکھتے ہوئے، ہمارا یہ رجحان ہے کہ طلاق کی طرح خلع کی تعداد بھی مقرر ہونی چاہیے جو زیادہ سے زیادہ تین ہے، تین دفعہ خلع لینے کے بعد معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم ہونا چاہیے۔
هذا ما عندنا، والله أعلم بالصواب
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ الل
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ