سوال

میرے بھائی کے دل کے وال کا آپریشن ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا ہے، کہ پاکستان میں دو قسم کے وال لگائے جاتے ہیں:ایک گائے کا اور دوسرا خنزیر کا۔بھائی نے کہا کہ تو پھر گائے کا ہی صحیح رہے گا۔ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ کوشش کرے گا، اگرمیسر ہوا تو وہی لگائے گا ۔لیکن کچھ دن بعد ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ اس بات پر شرمندہ ہے کہ مسلمان ملک ہونے کے باوجود بھی پاکستان میں کہیں بھی گائے کا وال میسر نہیں ہے،خنزیر کا ہی دستیاب ہے۔اور ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا تھا کہ پاکستان سے باہر گائے کا وال ملتا ہے،لیکن باہر سے ہم افورڈ نہیں کر سکتے۔تو اس صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلمان اس بات کا پابند ہے کہ وہ اللہ کی ہدایات کے مطابق اپنی زندگی گزارے۔ جسم کو طاہر اور پاک رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان نجس اور ناپاک چیزوں سے گریز کرے۔ اور یہ بات بھی واضح ہے کہ خنزیر نجس العین ہے، زندہ یا مردہ، کسی حالت میں بھی پاک نہیں ہوتا، لہذا  عام حالات میں اس کی کھال وغیرہ یا جسم کے کسی حصے کو بھی استعمال کرنا جائز نہیں۔لیکن انسانی جان کی بھی بہت قدر و قیمت ہے۔اس کو بچانے کے لیے کئی ایسے کام کیے جا سکتے ہیں۔جو عام حالات میں جائز نہیں ہیں۔قرآن کریم میں ارشاد ہے:

“فَمَنِ ٱضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍۢ وَلَا عَادٍۢ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ”. [سورةالبقرة:173]

’پس جو نہ زیادتی کرنے والا ہو، نہ حد سے تجاوز کرنے والا ہو، اور وہ مجبوری کی وجہ سے ان حرام چیزوں کو استعمال کرتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے‘۔

آپ اپنی طرف سے پوری کوشش کیجیے کہ جو بھائی کے دل میں وال ڈالنا ہے وہ گائے کا ہی ہو۔لیکن اگر گائے کا وال دستیاب نہیں ہے، یا دستیاب تو ہے لیکن آپ کی دسترس سے باہر ہے،تو بامر مجبوری خنزیر کا وال بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس لیےکہ انسانی جان کا احترام اور اس کو بچانا بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

“وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا”. [سورة المائدہ:32]

’ جس نے ایک انسان کو بچایا گویا کہ وہ تمام لوگوں کی زندگی کا باعث بنا‘۔

اسی طرح فقہ کا  ایک مشہور قاعدہ ہے:

 “الضرورات تبیح المحضورات”. ’

یعنی  مجبوریاں، حرام چیزوں کو بھی جائز کردیتی ہیں‘۔

اور علامہ نووی نے بھی لکھا ہے ،کہ اگر کسی کی ہڈی ٹوٹ جائے، اور وہاں ہڈی دوسری لگانی ہو تو کوشش کی جائے کہ کسی حلال جانور کی ہڈی وہاں لگائی جائے، لیکن اگر حلال جانور کی ہڈی نہ ملے تو اس کی جگہ پر حرام جانور کی ہڈی کو لگایا جاسکتا ہے۔ ( المجموع:3/145)

لہذا آپ لوگ بھی پہلے تو کوشش کریں  کہ گائے کا وال ہی لگوائیں، اگر وہ ناممکن ہے، تو پھر خنزیر کا وال جان بچانے کے لئے لگایا جا سکتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ