سوال
طوطا کھانا حلال ہے یا نہیں؟ اسی طرح پنجے سے پکڑ کر کھانے والے پرندے کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اس حوالے سے شریعت کا اصول یہ ہے کہ جو چیزیں حرام ہیں، وہ بیان کردی گئی ہیں، اس کے علاوہ سب چیزیں حلال ہیں۔ حرام کردہ پرندوں وغیرہ کے حوالے سے ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
«نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ”. [مسلم:1934]
’نبی کریم ﷺ نے ہر کچلیوں والے درندے، اور ناخنوں والے پرندے(کو کھانے) سے منع فرمایاہے‘۔
“والمراد بذي مِخلَب من الطیر، الذي یصید بمخالبه مع الطیران في الهواء”. [بذل المجهود:16/130]
’پنجے والے سے مراد وہ پرندہ ہے، جو ہوا میں اڑتے ہوئے اپنے پنجوں سے شکار کرتا ہے‘۔
جیساکہ باز، چیل اور شاہین وغیرہ، یہ سب حرام ہیں۔
جبکہ طوطا ان پرندوں میں سے ہے، جو ہوا میں اڑتے ہوئے پنجوں سے شکار نہیں کرتے ، بلکہ کسی چیز کے کھاتے وقت پنجوں سے دبا كرمدد ليتے ہیں ۔
لہٰذاطوطا ، چڑیا، بٹیر، بلبل، شتر مرغ، مور وغیر سب حلال پرندوں میں سےہیں، جنہیں کھایا جاسکتا ہے۔
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ