سوال (3721)

آخرت کی آگ سے پناہ مانگتے ہوئے ہر قسم کی آگ کا تصور کرکے جنوں سے بھی پناہ مانگی جا سکتی ہے، کیونکہ جنات بھی آگ سے ہیں؟ ” اللهم اجرنی من النار ” یہ دعا پڑھتے ہوئے جنات اور آخرت کی آگ سے پناہ مانگنی ہے؟

جواب

یہ حديث امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسنداحمد (17362) میں اورابو داود رحمہ اللہ تعالی نے سنن ابوداود (5079) میں روایت کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:

( اذا صلیت الصبح فقل قبل ان تکلم احدا من الناس” اللهم اجرنی من النار” سبع مرات فانک ان مت من یومک ذالک کتب الله لک جوارا من النار، واذا صلیت المغرب فقل قبل ان تکلم احدمن الناس لانس اسئلک الجنة، اللهم اجرنی من النار، سبع مرات فانک ان مت من لیلتک کتب الله ‏عزوجل لک جوارا من النار )۔

( جب آپ فجرکی نماز سے فارغ ہوں تو کسی سے بات کرنے سے قبل سات بار” اللھم اجرنی من النار” اے اللہ مجھے آگ سے بچا کہیں تو اگر آپ کو اس دن موت آجائے تواللہ تعالی تمہارے لیے آگ سے بچاؤ لکھ دے گا، اور اگر آپ مغرب کی نماز پڑھ کر کسی سے بات کرنے سے قبل سات بار اللھم انی اسئلک الجنۃ اے اللہ میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور سات بااللھم اجرنی من النار اے اللہ مجھے آگ سے بچا تواگرآپ اس رات فوت ہوجائيں تواللہ تعالی آگ سے بچاؤ لکھ دے گا )۔
حدیث کی صحت میں اختلاف سے صرف نظر کرتے ہوئے عرض ہے کہ یہاں النار سے مراد جھنم کی آگ ہے جیسا کہ حدیث کا سیاق واضح ہے کہ جو صبح سے پہلے فوت ہو جائے تو اللہ اسکے لئے النار سے پناہ لکھ دے گا۔!
مرنے کے بعد جو آگ ہے وہ جھنم ہی کی ہے نہ کہ دنیا کی یا جنات کی!
البتہ رقیہ کے طور پر اسے پڑھا جاسکتا ہے اور جن کو تکلیف بھی ہوتی ہے لیکن اس حدیث میں النار سے مراد دنیاوی آگ وغیرہ بھی ذہن میں رکھنا شاید سلف میں سے کسی سے ثابت نہیں۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

بارك الله فيكم وعافاكم
سندہ ضعيف على الراجح

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ