سوال (501)

“کلکم ضال” والی حدیث میں “الا من ھدیته” ہونے کے باوجود اس حدیث کی تشریح میں اس طرح کہنا لکھنا درست ہے کہ تم سب کے سب گمراہ ہو ، کسی کو مستثنی نہیں کیا ہے ، کسی صحابی کو مستثنی نہیں کیا ہے ، قیامت تک کسی شخص کو مستثنی نہیں کیا تم سب کے سب گمراہ ہو ، صحابہ کرام کا اس طرح نام لے کر پھر بعد میں یہ کہنا کہ سوائے اسے جسے میں ہدایت دوں درست ہے ؟

جواب

جو عمومی اسلوب حدیث میں وارد ہے ، تشریح میں بھی وہی اسلوب رکھنا ضروری ہے ، پھر “الا من ھدیتہ” کے تحت جن نفوس قدسیہ کی ہدایت و فلاح کی گواہی خود نص قرآنی میں موجود ہے ، ان کے خاص تذکرے گمراہی کے پیرائے میں ڈھال کر مشکوک انداز اختیار کر کے استثناء کی طرف آنا بذات خود گمراہی ہے۔ خاص طور پر جب یہ انداز اختیار کرنے والا صحابہ بیزار بندہ ہو ، الغرض اس طرح تعین کرکے شرح کرنا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے ۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ