بڑھتے ہوئے آن لائن دھوکہ، فراڈ سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں

انسان مال کی حرص اور ہوس میں لٹتا ہے، آن لائن/آف لائن جس قدر دھوکے/سکیمز ہو رہے ہیں، ان میں بنیادی عنصر یہی ہے کہ زیادہ کے لالچ میں آکر، جو پاس ہوتا ہے، اس سے بھی انسان ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ آج کل آن لائن دھوکہ دہی کا سلسلہ عروج پر ہے، لہذا ضرورت ہے کہ اس حوالے سے لوگوں کو مسلسل آگاہی فراہم کی جائے۔ سائبر سیکیورٹی اور کرائم انویسٹی گیشن کے مختلف ادارے بھی وقتا فوقتا اس حوالے سے خبر دار کرتے رہتے ہیں۔

شریعت میں ضروریاتِ خمسہ کی حفاظت کا اہتمام کیا گیا ہے، جو کہ درج ذیل ہیں:
1۔دین : اسلام و ایمان، عقائد و عبادات کی حفاظت
2۔ نفس: جان، صحت وغیرہ کا خیال رکھنا
3۔ عقل : عقل و شعور کی حفاظت
4۔ نسل: نسب اور عزت کی حفاظت
5۔ مال: روپیہ پیسہ و دیگر نعمتوں کی حفاظت

اگر ہم موبائل کمپیوٹر، انٹرنیٹ وغیرہ احتیاط، بیداری اور توجہ سے استعمال نہیں کرتے تو مال، عزت اور جان و ایمان سب چيزیں داؤ پر لگ سکتی ہیں۔
پرانے زمانے میں ڈبل شاہ ہوتے تھے، جو لوگون کے ساتھ مختلف انداز سے دھوکہ، فراڈ کیا کرتے تھے، اب یہ سارا کچھ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے سر انجام دیا جا رہا ہے۔

آن لائن دھوکہ دہی کی کچھ معروف صورتیں

ذیل میں جدید فراڈ اور آن لائن دھوکہ دہی کی کچھ معروف صورتیں ذکر کی جاتی ہیں، تاکہ سب لوگ ان سے بچنے کی کوشش کریں:

دھوکے باز آن لائن شاپنگ کے لیے استعمال ہونے والی معروف ویب سائٹس جیسا کہ او ایل ایکس اور پاک ویلز وغیرہ کے ذریعے کسی چیز مثلا گاڑی وغیرہ کا سستا ایڈ لگاتے ہیں، اور خریدار کو اس سستی چیز کے جھانسے میں مطلوبہ مقام پر بلا کر لوٹ لیتے ہیں یا پھر اغوا کر کے ورثا سے مزید تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بیرون ملک نوکری اور ویزہ کا جھانسہ دے کر لوگوں کو دور دراز علاقوں میں بلا لیا جاتا ہے اور انہیں اغوا کرکے بھاری رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے یا پھر انہیں آگے مزید سمگلروں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہے۔

پیار و محبت کے چکر میں الجھا کر، دوستیوں کے ذریعے سے بھی کئی لڑکے، لڑکیاں اپنی جان، مال یا کم از کم عزت کو نیلام کر بیٹھتے ہیں۔

کسی کو کال یا میسیج کرکے کہنا کہ فلاں بینک یا ادارے سے بول رہا ہوں، آپ کو ایک پن کوڈ یا میسیج آیا ہوگا، وہ بتائیے گا، جونہی آپ بتائیں گے، آپ کے اکاؤنٹ سے پیسے نکل جائیں گے، یا اگر واٹس ایپ وغیرہ ہے تو وہ آپ کے ہاتھ سے جاتا رہے گا۔
جیتو پاکستان، زمزم موبائلز وغیرہ نام لے کر میسیج کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے آپ کو اتنے ہزار/لاکھ یا موبائل/گاڑی لیے بطور قرعہ اندازی منتخب کیا گیا ہے، لہذا آپ اپنی فلاں فلاں معلومات دے دیں یا پھر آپ کے پاس وہ انعام یا گاڑی لے کر آنا چاہتے ہیں، لہذا سیکیورٹی کی مد میں سفری اخراجات کی مد میں پیسوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے، کئی نادان لوگ اس طرح بھی لٹ جاتے ہیں، حالانکہ جنہوں نے لاکھوں کا انعام دینا ہے وہ چند ہزار کے اخراجات کا آپ سے مطالبہ کریں گے؟
فلاں سعودی شہزادے کی طرف فری حج/عمرہ کروایا جا رہا ہے، یا فلاں کمپنی کی طرف سے فری گاڑیاں تقسیم ہو رہی ہیں، اس قسم کا میسیج تیار کرکے نیچے دھوکے باز اپنی ویب سائٹ وغیرہ کا لنک دے دیتے ہیں، اور جب لوگ اس کو کھولتے ہیں تو ان کی ڈیوائسز/معلومات وغیرہ کو ہیک کر کے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ آئے روز اس قسم کے میسجز ہر دوسرے تیسرے گروپ میں دیکھے جا رہے ہوتے ہیں، بار بار سمجھانے کے باوجود لوگ سینڈ کرنے سے باز نہیں آتے۔ مصیبت اس میں یہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص لنک پر کلک کرتا ہے تو وہ یا تو مطالبہ کرتے ہیں کہ دس گروپس میں بھيجو یا پھر خود خود آگے سینڈ ہو جاتا ہے!
فون کال آتی ہے، بات اس انداز سے کی جاتی ہے، جیسا کہ شاید کوئی بہت ہی قریبی رشتہ دار/ دوست بات کر رہا ہے اور وہ باتوں ہی باتوں میں اندازہ لگا لیتا ہے کہ آپ کے جاننے والوں میں سے کون بیرون ملک ہے، اور وہ وہی شخصیت بن کر آپ کو پیسے بھیجنے کا لالچ دے کر، آپ سے ہی پیسے اپنے اکاؤنٹ میں منگوا لیتا ہے۔ بے شمار لوگوں کو آئے روز اس قسم کی کالز آتی ہیں اور بعض اس دھوکے میں آ بھی جاتے ہیں۔
بعض لوگوں کے نام سے ان کے فیک فیس بک/ واٹس ایپ اکاؤنٹس بنا کر ان کے دوستوں اور جاننے والوں کو میسیج کرکے ان سے ادھار پیسے مانگے جاتے ہیں، جس کو میسیج جاتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ واقعتا میرا دوست ہے، حالانکہ وہ دوست نہیں بلکہ کوئی دھوکے باز اور اسکیمر ہوتا ہے۔
اب اس میں مزید ترقی آئے گی، اے آئی کے ذریعے دوست کی تصویر/ ویڈيو بلکہ ہو بہو اس کی آواز بھی تیار کی جا سکے گی، لہذا بچ کر رہیے گا، پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی!
کوئی بعید نہیں کہ کسی طرف سے آپ کو کال بلکہ ویڈیو کال آئے، سامنے آپ کا رشتہ دار/ دوست آپ سے بات کر رہا ہو اور آپ اس کے کہنے پر پیسے یا بینک معلومات سینڈ کر دیں اور بعد میں پتہ چلے کہ وہ تو کوئی اسکیمر تھا، جس نے اے آئی کے ذریعے یہ سب دھوکہ سر انجام دیا ہے۔
دھوکے کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ معروف سروسز ویب سائٹس کی فیک کاپی (کلون) تیار کر لی جاتی ہے، انسان سمجھ رہا ہوتا ہے کہ شاید میں نادرا، میزان بینک، میرٹ ہوٹل وغیرہ کے ساتھ معاملہ کر رہا ہوں، حالانکہ وہ ان کی نقل بمطابق اصل ہوتی ہے، جو کسی دھوکہ باز نے آپ کو دھوکہ دینے کے لیے بنائی ہوتی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے انڈیا میں ایک میوزک کنسرٹ کے لیے آن لائن بکنگ ہو رہی تھی، اسکیمر نے اس کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی اور اسے گوگل ایڈ وغیرہ کے ذریعے ٹاپ پر لے آیا، جو بھی شخص اس میوزک کنسرٹ کی ٹکٹ لینے کے لیے گوگل پر سرچ کرتا ، یہ فیک ویب سائٹ سب سے اوپر آتی اور یوں ہزاروں لوگوں نے لاکھوں روپے کی ٹکٹس ایک ایسی فراڈ ویب سائٹس سے خرید لیں، جس کی کوئی حقیقت ہی نہیں تھی۔
کیو آر کوڈ کے ذریعے پیمنٹ کا رواج عام ہو رہا ہے، لیکن کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا کہ اگر کوئی بھی شخص کسی بھی جگہ لگے کیو آر کوڈ پر اپنی طرف سے ایک اور کیو آر کوڈ بنا کر پیسٹ کر دے تو کیا آپ پہچان پائیں گے؟ پارکنگ ایریاز یا عموما ایسی جگہیں جہاں سیلف سروسز ہوتی ہیں، وہاں کسی بھی کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے ادائیگی سے قبل یہ تصدیق ضرور کریں کہ کہیں یہ کوئی دھوکہ نہ ہو۔
10۔ ہم آپ کے پیج پر ایڈز چلانا چاہتے ہیں، اور ہر ایڈ پر آپ کو اتنے ڈالر پے کریں گے، بعض لوگ اس جھانسے میں آ جاتے ہیں اور جب پراسس آگے بڑھتا ہے تو تب پتہ چلتا ہے کہ جب آپ کا پیج کسی اور کے قبضے میں چلا جاتا ہے اور وہ اس پر جو مرضی چلا رہا ہوتا ہے، پچھلے دنوں آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض اسلامک اداروں کے فیس بک پیجز پر فحش ویڈيوز چلنا شروع ہو گئی تھیں، اور فیس بک سے رابطے کے باوجود وہ سلسلہ نہیں رک رہا تھا، کیونکہ اس میں یہی غلطی ہوئی تھی کہ پیج ایڈمن نے خود کسی دوسرے کو ایکسس دی تھی….!!

اس کے علاوہ بھی ایک سے ایک دھوکے ہیں، جن کے ذریعے آئے روز لوگوں کے مال، عزت اور جان تک کو لوٹا جا رہا ہے۔

خدارا اپنے ارد گرد اس حوالے سے لوگوں کو آگاہ کریں اور آن لائن دھوکہ دہی سے بچنے کی کوشش کریں۔ اور جس کو جانتے نہیں، نہ لنک کھولیں، نہ ایپ انسٹال کریں، نہ ویب سائٹ پر جائیں اور نہ ہی کسی کو کوئی اسکرین شارٹ، میسجز وغیرہ فراہم کریں۔

(یہ در حقیقت میرا خطبہ جمعہ کا موضوع تھا، مناسب سمجھا کہ اس کو تحریر بھی کر دیا جائے)

#خیال_خاطر

یہ بھی پڑھیں:
تتبعِ عورات اور خیانت کی کچھ ڈیجیٹل صورتیں