سوال (3821)
مستدرک الحاکم کی روایت ہے کہ حضرت عطاء فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے، ان کے درمیان بیٹھتے نہیں تھے اور تشہد بھی آخری رکعت میں پڑھتے۔ [حدیث نمبر: 1142]
اس روایت کی تحقیق درکار ہے۔
جواب
یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت نہیں۔ بلکہ امام عطا کا قول ہے۔
[مستدرک حاکم: 1142]
عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ كَانَ «يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ، وَلَا يَتَشَهَّدُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»
[المستدرك على الصحيحين للحاكم – ط العلمية ١/٤٤٧ — أبو عبد الله الحاكم (ت ٤٠٥)]
وتر میں مغرب کی مشابہت منع ہے۔ [سنن دارقطنی: 1634] سندہ، صحیح
مشابہت سے بچنے والی حدیث پر دو طرح سے عمل کیا جاسکتا ہے:
1: دو رکعات پڑھ کر ایک رکعت وتر الگ پڑھیں۔
2: اگر ایک سلام کے ساتھ تین رکعت وتر پڑھنے ہوں تو اس صورت میں درمیانہ تشہد نہ کریں، اس سے بھی مغرب کی مشابہت ختم ہو جائے گی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، وقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فِي رَكْعَةٍ رَكْعَةٍ” [سنن الترمذی : 462]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربک الأعلی»، «قل يا أيها الکافرون» اور «قل هو الله أحد» تینوں کو ایک ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ