ابوبکرمعاویہ کیس اور علمائے اہل حدیث کی ذمہ داریاں
افادات
شیخنا الکریم الفاضل المحدث حافظ محمد شریف صاحب حفظہ اللہ
تلخیص
ڈاکٹر عبید الرحمن محسن
(1). جب سے عزیز القدر ،روحانی بیٹے مولانا ابوبکر معاویہ حفظہ اللہ پر جھوٹا کیس منظر عام پر لایا گیا ،حقیقت ہے کہ میں ایک سکتے کی سی کیفیت میں رہااور ایسے نفسیاتی دباؤ میں آیا کہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میں کیا کروں ؟!ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے ہمارے اپنے جسم کاایک حصہ کٹ گیاہو۔حقیقت تو یہ ہے کہ یہ آزمائش محض ایک شخص پر نہیں بلکہ ہم سب اہل دین کا امتحان ہے۔ سلف صالحین کسی بھی اہل سنت کی وفات پر کہا کرتے تھے کہ مجھے اتنا غم اور پریشانی ہے کہ جیسے میرے جسم کا کوئی عضو کٹ گیا ہو۔ اللہ ذوالجلال کا شکر ہے کہ اللہ تعالی نے ہمارے دو بہت ہی قابل قدر ،محترم ،عظیم بھائیوں، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر حفظہ اللہ اور علامہ ہشام الہی ظہیر حفظہ اللہ کو توفیق دی۔انہوں نے جرات مندانہ انداز سے آواز کو بلند کیا اور وہ آواز اللہ ذوالجلال نے جگہ جگہ پر پہنچائی۔
ہمارے دیگر قائدین حضرت سینیٹر پروفیسر ساجد میر صاحب اور حضرت حافظ عبد الکریم صاحب کے ٹویٹس اور بیانات سے اللہ تعالی نے اس آواز کو مزید قوت بخشی ،اللہ تعالیٰ سب کو دنیا اور آخرت میں اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے۔آمین
(2).فضیلۃ الشیخ حضرت حافظ مسعود عالم صاحب ،محدث العصر حضرت شیخ ارشاد الحق اثری اور ان کے علاوہ دے یگر اہل علم وفضل دعائیں کرتے رہے،انہیں بھی رب کریم اجر عظیم عطا فرمائے اور ان کی شفقت وسرپرستی تادیر قائم ودائم رکھے۔آمین۔تمام علماء و خطباء اہل اسلام دعا میں کبھی غفلت نہ برتیں ،دعا ہماری طاقت ہے اور نصرت الٰہی کا قوی ترین ذریعہ۔اس مظلوم نوجوان عالم کا نام لے کر ان کے لیے دعا بھی کریں اور اپنے خطبات ودروس میں آواز بھی اٹھائیں۔
(3).قرآن وسنت کی نصوص سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ ایک انسانی جان کا احیاء پوری انسانیت کو زندگی دینے کی طرح ہے ۔اور ایک انسانی جان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔
((من قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ ))المائدہ،32.
جب مختلف ذرائع سے یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا کہ کہیں اس مظلوم عالم کو جعلی پولیس مقابلے وغیرہ کا رنگ دے کر جان ہی سےنہ مار ڈالا جائے تو مجھے یہ حدیث مسلسل یاد آتی رہی:
“لزوال الدنيا اهون عند الله من قتل رجل مسلم”(ترمذی،نسائی )
”دنیا بھر کی تباہی ایک مسلمان کے قتل سے اللہ تعالیٰ کے ہاں کم تر ہے“۔
ایک دوسری معروف حدیث نے بھی مسلسل مجھے بے چین کیے رکھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ،ارشاد فرمایا تھا:
”تو کتنا عمدہ ہے، تیری خوشبو کتنی اچھی ہے، تو کتنا بڑے رتبہ والا ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، مومن کی حرمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک تجھ سے بھی زیادہ ہے۔(سنن ابن ماجہ،مجموعی طور پر حدیث حسن درجے کی ہے۔)
اس کے علاوہ اخوت اسلامی ،اہل ایمان کا جسد واحد کی طرح اور ایک دیوار کی طرح یک جان ہونا،ان تمام شرعی تعلیمات کا تقاضا ہے کہ ہمیں اس مسئلے میں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کا درجہ بدرجہ ادراک ہونا چاہیے اور جان ،مال ،وقت لگانے اور آواز بلند کرنے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔
(4).ہمارا عقیدہ ومنہج اور ہمارا دین ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ مظلوم خواہ کافر ہی کیوں نہ ہو، اس کی بھی مدد کی جائے اور اس کے لیے بھی آواز اٹھائی جائے۔ چہ جائیکہ وہ ایک عالم ہو، قران و سنت کا خطیب ہو، دفاع صحابہ کرام کی بھی کوشش کرتا ہو ،پھر اہل سنت، اہل حدیث بھی ہو۔ اور پھر اس کا نام بھی “ابوبکر معاویہ” ہو تو حقیقت ہے کہ ہمیں اس کی مدد کے لیے بالکل پوری قوت کے ساتھ نکلنا چاہیے اور آواز کو بلند کرنا چاہیے۔ اللہ اکبر۔۔!!ہمارے غیرت مند بزرگ تو صرف ابو بکر نام سن کر ہی تڑپ اٹھتے تھے۔ یہ جناب صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت کی علامت ہے۔اور ممکن ہے یہ پر خلوص محبت ہی نجات کا ذریعہ بن جائے۔
(5).اس فریضے میں کوتاہی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
“لوگ جب ظالم كو ظلم کرتا ہوا دیکھیں اور اسے نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ کی طرف سے ان سب پر عذاب نازل ہوجائے”(ترمذی،2168،ابوداؤد،نسائی ،ابن ماجہ
(6).ضلعی وعلاقائی سطح پر بھی تمام اہل حدیث حضرات کو آواز بلند کرنی چاہیے۔سوشل میڈیا پر بھی بھر پور آواز جاری رہنی چاہیے۔
اس حوالے سے جلد از جلد ممکن ہو تو اسی اتوار کو پریس کانفرنس منعقد ہونی چاہیے۔
(7).بلکہ میں تو یہ گزارش کرتا ہوں کہ مظلوم علماء دین اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لیے دیگر اہل السنہ مکاتب فکر ،بریلوی ،دیوبندی احباب کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ اور دیوبندی و بریلوی بھی مظلوم ہو تو اس کی بھی مدد کرنی چاہیے۔
اس سلسلے میں معاہدہ حلف الفضول کو مشعل راہ بنایا جائے۔
اہل سنت کے تمام لوگ شعائر اسلام کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہو جائیں۔۔یہ وقت کی ضرورت ہے ۔ کوئی یہ نہ سمجھے یہ کس طرح آپ بریلویوں اور دیوبندیوں کے ساتھ ان کے علماء کے تحفظ کے لیے کھڑے ہو سکتے ہیں ۔دیکھیے ہم مظلوم کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہونے کی بات کر رہے ہیں ۔
ہمارا دین تو کہتا ہے کہ ایک مظلوم کی مدد کرنی چاہیے خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو ۔بالخصوص ہمارے وہ مشائخ یا علماء کرام جو ایسے معاملات میں گھٹن محسوس کرتے ہیں کہ ہم ایک بدعتی کا تعاون کیسے کریں گے؟ میں ان سے عرض کروں گا،جب ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو اس وقت ہم ایک بدعتی کا تعاون نہیں کر رہے ہوتے ،ہم ایک مظلوم کا تعاون کر رہے ہوتے ہیں اور حلف الفضول میں جو شقیں تھیں اس میں مظلوم کی مدد سرفہرست تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاہدے کی تعریف فرمائی اور ارشاد فرمایا
مجھے کوئی سرخ اونٹوں کا ریوڑ بھی دے تو میں وہ عہد توڑنا پسند نہ کروں ۔(مسند احمد)۔بلکہ مسند حمیدی کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج بھی اگر مجھے اس میں شرکت کی دعوت جائے تو ضرور قبول کروں ۔اس لیے ہمیں اس پلیٹ فارم کو مضبوط بنانا چاہیے اور اس حوالے سے میٹنگز رکھنی چاہییں۔
(8). محترم بیٹے ابوبکر معاویہ اور ان کے جو بھائی مدعی ہیں ان سے میری یہ درخواست ہے کہ صلح کے چکر میں نہ آئیں ،بلکہ واضح بریت کا مطالبہ کریں،جو کہ اصل حقیقت ہے ۔ اس میں وقتی آزمائش تو ہوسکتی ہے ۔لیکن اس سلسلے میں ہم نے یوسف علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرنا ہے۔ سیدنا یوسف علیہ الصلوۃ والسلام ناجائز جیل میں ڈال دئیے گئے اور جب عزیز مصر نے کہا کہ ان کو لے آؤ تو انہوں نے اگے سے جو پیغام دیا تھا ،یہی پیغام ہمیں صلح کا پیغام لانے والے سرکاری وفود اور دوسرے مشورے دینے والے حضرات کو دینا چاہیے
((وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عليم))
(9).صوبائی وقومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان سے بھی رابطے میں رہنا چاہیے۔ جس طرح ان کے ایک آدمی نے وہاں وہ بیان دیا جو سراسر جھوٹاہے ۔ انہوں نے حضرت علامہ ابتسام الہی پر ایک ناجائز الزام لگا کر جو گفتگو کی ہے ،کس قدر قابل مذمت ہے۔ . اپنا تعارف، اپنی واقفیت اور تعلقات جس طرح ہم اپنے ذاتی کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں ،اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے لیےہم محنت کرتے ہیں ،ہم ہر ایک کو ملتے ہیں ، وسائل اور راستے تلاش کر لیتے ہیں، اسی طرح ہمیں شعائر اسلام کے تحفظ ،علماء اسلام کی عزت ووقار کے لیے رابطے کرنے چاہییں اور راستے تلاش کرنے چاہییں ، اس طرز پر کام کرنے سے ہماری آواز میں اللہ تعالی اور زیادہ قوت پیدا کرے گا ۔ان شآء اللہ تعالیٰ
(10).دفاع علماء شعائر اللہ کا جو یہ مجموعہ ہے،اس کے تعلق سےمیری تو پہلے بھی گزارش رہی ہے اور اب بھی یہی گزارش کرتا ہوں کہ اس کو تنظیمی وابستگیوں سے بالاتر سارے علماء اہل حدیث اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لیے رکھا جائے۔ اخلاص و للہیت اور بس۔
دفاع علماء وشعائر کا جو یہ مجموعہ ہے اس کی سرپرستی میرے ذمے نہ لگائی جائے۔میں اس منصب کے نا تو اہل ہوں اور نہ ہی میری کوئی چاہت ہے اور نہ ہی میرے اندر یہ صلاحیت ہے۔ میں ہر لحاظ سے ایک بہت کمزور آدمی ہوں، میں ایک کارکن بن کر آپ حضرات کے جوتے اٹھانے کے لیے ،اس دفاع میں حاضر ہوں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ “مَنْ ردَّ عن عِرْض أخيه، ردَّ الله عن وجهه النار يوم القيامة” ”(ترمذی ،1931)جو شخص اپنے بھائی کی عزت بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا۔ ،یہ بڑا عظیم پروگرام ہے ،قیادت وسیادت کے اہل لوگ موجود ہیں،آپ ان میں سے کسی کو آگے لگائیں اور سب اخلاص کے ساتھ ان کے پیچھے چلیں ۔ایک مجلس مشاورت ہونی چاہیے، جو شوری طے کرے سب اس کی پابندی کریں، اس کے لیے اگر ایک حلف نامہ کی ضرورت ہو تو بنا لیاجائے،بالخصوص جماعتی حزبیت اور تعصب سے دور رہا جائے۔ ہر مسلمان مظلوم بھائی اور ہر اہل حدیث مسجد و مدرسے کا تحفظ ہی اس کا بنیادی ہدف ہو۔ اس میں قطعا کسی تنظیم ،فلان جماعت وغیرہ کا نام نہ آئے ۔ جس اللہ نے ہمیں اجر دینا ہے وہ علیم بذات الصدور ہے،وہ تو پوشیدہ رازوں کو جانتا ہے، ہم تو اس دنیا میں اپنی نجات اور بخشش کا ذریعہ ڈھونڈ رہے ہیں ۔ میں صرف کارکن رہنا چاہتا ہوں اور اسی حیثیت سے اس کاز میں آپ کے ساتھ شامل رہوں گا۔
اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔آمین
#ابوبکرمعاویہ