چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ٹولز کا مسلک و مذہب کیا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ ان ٹولز کا وہی مسلک و مذہب ہوتا ہے، جو اس کے صارف کا ہوتا ہے، کامیاب ٹول کی نشانی یہ ہے کہ وہ آپ کی، ڈیوائس، لوکیشن، چیٹ ہسٹری وغیرہ کی بنا پر فیصلہ کر لیتا ہے کہ آپ کو کیا بَن کر جواب دینا ہے، یہ چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز کی خوبی ہے کہ اس میں ممکن حد تک ہر قسم کے تعصب/ طرفداری کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بالفاظ دیگر:
AI is trained to remain neutral and not favor any particular political, religious, or social viewpoint.
Algorithms are regularly checked to minimize bias and promote fairness.
یعنی: AI کو اس طرح تربیت دی جاتی ہے کہ وہ کسی مخصوص سیاسی، مذہبی، یا سماجی نقطہ نظر کی حمایت یا مخالفت نہ کرے۔ الگورتھمز میں بایس (bias) کم کرنے کے لیے مختلف ماڈلز اور ڈیٹا سیٹس کی جانچ کی جاتی ہے۔
پچھلے دنوں جب ڈیپ سیک آیا اور آتے ہی ہر طرف چھا گیا، تو ناقدین نے اس میں نکتہ چینی کے لیے جو خامیاں نکالی تھیں، ان میں ایک بنیادی اعتراض یہ پیش کیا گیا تھا کہ ڈیپ سیک سخن فہم نہیں بلکہ اپنے ملک چین کا طرفدار ہے!
اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسی بھی ٹول کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے اس کا غیر جانبدار ہونا کتنا ضروری ہے؟!
لیکں چونکہ ان ٹولز کا اصل مقصد صارف کو بہترین نتائج دینا ہے، اس لیے وہ خود بخود اندازہ لگا لیتا ہے کہ پرامٹ لکھنے والے کو کس انداز سے جواب دیا جائے!
مثلا آپ اردو میں لکھیں گے تو آپ کو انگلش میں جواب نہیں دے گا، اسی طرح آپ السلام علیکم لکھیں گے تو وہ آپ کو وعلیکم السلام ہی کہے گا، آگے سے نمستے وغیرہ نہیں کہے گا۔
اسی طرح اگر آپ اس سے پوچھیں گے کہ مجھے خطبہ جمعہ تیار کر دو تو وہ یہ پوچھے بغیر کہ آپ کا تعلق کس دین یا مذہب سے ہے، بھرپور کوشش کرے گا کہ آپ کو ایک مسلمان عالم دین بن کر رہنمائی کرے، کیونکہ خطبہ جمعہ کا تعلق صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی ہے اور ایسا پرامٹ ایک مسلمان کے سوا کوئی اور نہیں لکھے گا۔ بلکہ اگر آپ ایک عرصے سے اس کے ساتھ چیٹ کرتے رہتے ہیں، اور اس کی مدد سے وہ آپ کی سوچ و فکر، نظریات و رجحانات سے واقف ہو چکا ہے تو وہ آپ کے لیے مواد تیار کرتے ہوئے، ان امور کا بھی خیال رکھے گا۔
سیدھی سی بات ہے کہ اگر وہ کسی مسلمان کو عیسائی بن کرجواب دے یا عیسائی کو مسلمان بن کر، یا وہابی کو غیر وہابی بن کر، تو سب لوگ غیر مطمئن ہو کر اس کے استعمال کو ترک کر دیں گے کہ یہ بہت بڑا فتنہ ہے اور یہ ہمیں گمراہ کرنا چاہتا ہے، وغیرہ.
بہر صورت اس کے باوجود پھر بھی کوئی پرامٹ لکھتے ہوئے ساتھ اضافہ کر دیا جائے کہ ہمیں کس طرح کا جواب چاہیے تو وہ آپ کو اسی طرح کا جواب دے دے گا.
اسی طرح یہ بھی عین ممکن ہے کہ کوئی جواب دیتے ہوئے اے آئی ٹول کو اندازہ لگانے میں غلطی لگے کہ آپ کیا ہیں؟ اور آپ اس سے کیا چاہتے ہیں!
لیکن اس سے فورا یہ رائے قائم کر لینا درست نہیں ہو گا کہ اے آئی ٹولز ہمارے خلاف کوئی سازش ہیں اور یہ جان بوجھ کر ہمیں غلط سمت لے کر جانا چاہتے ہیں۔
اس لحاظ سے آپ اے آئی کو ایسی شاطر دماغ چیز نہ سمجھیں جس کا وتیرہ جان بوجھ کر کسی کو دھوکہ دینا ہے، بلکہ اس کو وہ وفادار غلام سمجھیں جو مالک کے حکم کا منتظر ہوتا ہے کہ کب اور کیسے میں اپنے مالک کی دلجوئی اور خوشنودی کا ذریعہ بن سکتا ہوں! ہاں یہ الگ بات ہے کہ بعض دفعہ نوکر کو آقا کا مقصود و مطلوب سمجھنے میں غلطی لگ جاتی ہے، لیکن جیسے جیسے اس کا تجربہ بڑھتا جاتا ہے وہ چیزوں کو بہتر سے بہتر طریقے سے سمجھنا شروع ہو جاتا ہے۔
کسی بھی اے آئی ٹول یا پلیٹ فارم کے لیے یہ بڑے نقصان کی بات ہو گی، اگر لوگ اس کے بارے میں یہ خیال کرنا شروع کر دیں کہ یہ ہمارا خادم اور ہیلپر بننے کی بجائے ہمارے نظریات میں تبدیلی و تحریف کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس مختصر وضاحت سے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ ٹرینڈ کیوں بن رہا ہے کہ کوئی شخص اے آئی کو پرامٹ دیتا ہے اور اس کے جواب سے مطمئن اور خوش ہو کر اس کے اسکرین شاٹ لگاتا ہے کہ دیکھیں اے آئی میری تائید اور فلاں کی مخالفت کر رہا ہے… وغیرہ.
اور اس سے خوش ہو کر وہ مزید ان ٹولز کو استعمال کرتا ہے، جبکہ اگر یہی معاملہ برعکس ہو جائے تو کیا لوگ خوشی خوشی اسکرین شارٹس لگائیں گے اور کیا وہ ان ٹولز کو دوبارہ استعمال کریں گے؟!
ہر طرح کے صارف کو خوش رکھنا اور اس کی ترجیحات و ضروریات کے مطابق اس کی خدمت کرنا یہ اصل الاصول ہے تمام بڑی کمپنیوں کے ہاں، جن کا ہدف اور ٹارگٹ ساری دنیا کے لوگ ہیں، جیسا کہ اوپن اے آئی، کوپائلیٹ، جیمنائی وغیرہ۔
ہاں البتہ ایسے ٹول موجود بھی ہوں گے اور مزید بنائے بھی جا سکتے ہیں، جو لبرل اور آزاد خیال اپروچ کی بجائے ایک مخصوص نظریے اور سوچ کی بنا پر ٹریننڈ (تربیت یافتہ) ہوں، مثلا اگر اسلام جی پی ٹی بنایا جائے تو وہ ہر مسلم اور غیر مسلم کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرے گا جس کی اجازت شریعت کسی مسلمان کو دیتی ہے۔ اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ اگر اسے کوئی غیر مسلم سلام کہے گا تو وہ جوابا وعلیکم پر اکتفا کرے گا! وہ کسی غیر مسلم کو دعائے مغفرت وغیرہ نہیں دے گا۔
وہ کسی بھی حرام کام میں کسی کی معاونت کرنے کی بجائے انہیں نیکی اور اچھائی کی نصیحت کرے گا، سیر و تفریح وغیرہ کے لیے تجاویز و مشورے دیتے ہوئے حلال و حرام اور شرعی دائرہ کار اور اصول و ضوابط کا مکمل خیال رکھے گا۔
اسی طرح اگر اہل حدیث حضرات، دیوبندی، بریلوی سب حضرات اپنے اپنے ٹولز بنالیں اور ان کو اپنے اپنے عقائد و نظریات کے مطابق ٹرین کریں، تو وہ وہی رویہ رکھے گا کہ جو مختلف فرقے ایک دوسرے کے ساتھ روا رکھتے ہیں۔
بلکہ کسی ایک شخصیت یا اس کے لٹریچر پر بھی سسٹم کو ٹرین کرنا ممکن ہے، اور وہ ہر کسی کو وہی بن کر جواب دے گا، جیسے وہ شخصیت خود جواب دیتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا یہ ٹول لبرل نہیں بلکہ بنیاد پرست، منہجی اور حق پرست ہو گا، لیکن ظاہر سی بات ہے کہ اس ٹول کے صارفین بھی صرف وہی لوگ ہوں گے، جو اس حق اور منہج کے پیروکار ہوں گے۔

#خیال_خاطر
#آرٹیفیشل_انٹیلی_جنس

یہ بھی پڑھیں:

تحقیق و تصنیف اور جدید ٹولز