کسی ایک ہی کتاب کو بار بار پڑھنا علما کا طریقہ رہا ہے۔ اس سے علم میں پختگی پیدا ہوتی ہے۔ بلکہ مہینے میں دس کتابوں کے پڑھنے سے افضل ہے کہ کوئی اہم کتاب دس بار پڑھی جائے۔

علامہ ابن عطیہ الاندلسی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری سات سو بار پڑھی تھی۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، 19/587)

استاد محترم شیخ صالح العصیمین حفظہ اللہ ”تعظیم العلم“ کے درس میں فرما رہے تھے کہ علامہ ابن عطیہ سال میں تقریبا دس مرتبہ صحیح بخاری ختم کرتے تھے۔اس حساب سے گویا انھوں نے اپنی پوری زندگی ہی صحیح بخاری کے ساتھ گزار دی تھی۔ اللہ اکبر!

شیخ حماد انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شروع شروع میں میرے پاس حافظ ذہبی کی میزان الاعتدال کے علاوہ کوئی دوسری کتاب نہیں تھی تو اسے ہی میں نے مکمل سو مرتبہ سے زیادہ پڑھ ڈالا تھا۔ (المجموع في ترجمة الشيخ حماد بن محمد الأنصاري رحمه الله 1/ 419، رقم 218)

واضح ہو کہ میزان الاعتدال موٹی موٹی چار جلدوں میں مطبوع ہے، ایک جلد میں چھ سو سے زائد صفحات ہیں۔

شیخ صالح العصیمین حفظہ اللہ کی کتاب “تعظیم العلم” مجھے بہت ہی زیادہ پسند ہے۔ پڑھنے یا اس کی شرح سننے کے بعد دل کی کیفیت بدلنے لگتی ہے، نیا حوصلہ اور عزم ملتا ہے، احتساب نفس کی فکر ہوتی ہے۔
شیخ نے خود مسجد نبوی میں دس بار سے زیادہ اس کی شرح کی ہے۔ کئی بار ان کے درس میں بیٹھ کر الحمد للہ اسے پڑھ چکا ہوں۔ جب مدینہ طیبہ میں تھا اپنی کار میں اس کی ریکارڈنگ لگائے رکھتا تھا، اور جب بھی موقع ملتا سننے کی کوشش کرتا۔ اب تک کتنی بار سن چکا ہوں صحیح تعداد کا علم نہیں، البتہ پچیس بار سے یہ تعداد زیادہ ہی ہوگی ان شاء اللہ۔

گزشتہ رات ٹرین میں تھا، لگا کہ اسے پڑھے ہوئے کچھ مدت گزر چکی ہے، تو ٹرین میں ہی اسے ڈاؤنلوڈ کیا، اور آئی پیڈ میں پڑھنے لگا۔ ہر بار کی طرح وہی علم کی لذت اور خوشبو محسوس کی۔

اگر فرصت ہو تو آپ بھی پڑھیں، ان شاء اللہ مفید پائیں گے۔

فاروق عبد اللہ نراین پوری