غـــزہ نے چھپے ہوئے راسخ العقیدہ منافقین کو بے نقاب کر دیا ہے۔ محمد العبار متحدہ عرب امارات کا مالدار ترین شخص ہے۔ اس کا شمار مشرق وسطیٰ کے صاحب ثروت افراد میں ہوتا ہے۔ مشہور زمانہ برج خلیفہ اور دبئی مال سمیت کئی پراپرٹیز کا مالک۔ اس کی کئی کمپنیاں ہیں۔ ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر اس کے اکاؤنٹ میں فالتو پڑے ہوئے۔ دبئی ایگزیکٹو کونسل کا رکن۔ یو اے ای کے نائب رئیس محمد بن راشد المکتوم کا دست راست۔ امریکا اور یورپ میں بھی اس کا کاروبار پھیلا ہوا۔ امریکا سے تعلیم حاصل کی ہے۔ نام اگرچہ مسلمانوں والا ہے، لیکن اس کا باطن مکمل طور پر اســـرائــیلی ہے اور دل صــہـیـونی ریاست کے ساتھ دھڑکتا ہے۔

اسی نے یو ای اے اور اســـرائـــیــل کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اگر آپ گوگل میں اس کا نام درج کریں تو اســـرائـــیــل “غریبوں” کو دی جانے والی اس کی امداد کی ایک طویل فہرست کھل جائے گی۔ تازہ واردات میں اس نے سوا ارب مسلمانوں بلکہ انسانیت کا درد رکھنے والے تمام انسانوں کے دلوں پر تیشہ چلاتے ہوئے 7 اکتوبر کے اســـرائـــیــلی متاثرین کیلئے 170 ملین ڈالر کی خطیر رقم ہدیہ کی ہے۔ یہ انکشاف خود اســـرائـــیــل کی عبرانی ویب سائٹ Calcalist نے کیا ہے۔

اس ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اســـرائـــیــل کو امداد دینے والی 5 بڑی شخصیات میں سے ایک محمد بن علی العبار ہے، جو اســـرائـــیــل کے غریب عوام کی بہبود کے کاموں میں خرچ کی جاتی ہے۔ حالیہ امداد 7 اکتوبر کے متاثرین کے علاج و معالجہ کیلئے ہدیہ کی ہے۔ جن عام شہریوں کے ساتھ فوجی بھی شامل ہیں۔ یہ خبر شائع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ رقم پاکستانی کرنسی میں 48008306000 روپے یعنی 48 ارب، 83 لاکھ 6 ہزار روپے کے برابر ہے۔

ضیاء چترالی