انٹرنیٹ ایک بہت وسیع دنیا ہے، ایک وقت ہوگا، جب اس پر صرف برے لوگ ہی ہوتے ہوں گے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ لہذا آپ اپنے لیے انٹرنیٹ پر جیسا ماحول بنانا چاہییں، بنالیں گے۔ آپ جیسی چیزوں میں دلچسپی رکھیں گے، اپنے ارد گرد جیسے لوگوں کو رکھیں گے، اسی قسم کا مواد آپ کے پاس ظاہر ہونا شروع ہوجائے گا۔
ہم میں سے بہت سارے لوگ ابھی تک یہ کہہ دیتے ہیں کہ میرے پاس الٹی سیدھی چیزیں شو ہوتی ہیں۔ بعض لوگ کسی ویب سائٹ پر جاکر اعتراض کرتے ہیں کہ آپ کی ویب سائٹ پر فحش مواد ظاہر ہورہا ہے۔
لیکن وہ اس بات سے غافل ہیں کہ آپ کو کسی بھی جگہ پر اسی قسم کی ویڈیوز/ ایڈز اور آرٹیکلز وغیرہ ظاہر کیے جاتے ہیں، جس قسم کا آپ کی ڈیوائس کا ماحول ہوتا ہے۔
آپ اگر فلمیں سرچ کرتے ہیں، تو آپ کو فلمی ایڈز آئیں گی، آپ اگر جنسی مسائل سرچ کرتے ہیں، تو آپ کے پاس لازمی طور پر یہی مواد ظاہر ہوگا۔ اگر تجربہ کرنا ہے، تو ابھی اپنے موبائل کے کسی بھی براوزر سے کسی بھی سرچ انجن میں لکھیں ’’ ٹیکس ریٹرن فائل کیسے تیار کرتے ہیں؟’’ یا ’’ موٹاپا کیسے کم ہوتا ہے؟’’ کچھ دیر بعد آپ کے فیس بک وغیرہ پر آپ کو ان موضوعات سے متعلق ایڈز شو ہونا شروع ہوجائیں گی۔
تو معذرت کے ساتھ اگر ہم یوٹیوب پر سورۃ الکہف سن رہے ہیں، اور ارد گرد ظاہر ہونے والی ویڈیوز فلم/ ڈرامہ/ گانا/ کبڈی/میچ وغیرہ ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ وقتی طور پر تو قرآن ہی سن رہے ہیں، لیکن آپ کی اس ڈیوائس پر یا جس کنکشن سے آپ کنکٹڈ ہیں، اس سے بہ کثرت وہ مواد دیکھا جاتا ہے، جو آپ کو suggestions میں آرہا ہے۔ کیونکہ کمپیوٹر کو آپ کے نظریے کے مطابق آپ کی پسند نا پسند سے کوئی سرو کار نہیں، بلکہ اس نے آپ کی ایکٹیوٹی سے آپ کا مزاج طے کرنا ہے، اور اس کے مطابق آپ کو مواد مہیا کرنا ہے۔
یہی وجہ ہے، جن لوگوں کو ان چیزوں کا شعور ہے، وہ عموما کسی کا فیس بک/ یوٹیوب اور سرچ انجنز وغیرہ نہیں دیکھتے، کیونکہ انسان کو اندر ہی اندر شرم اور حیا آتی ہے کہ کہیں اس کی طرف سے مجھے کوئی ایسی چیزیں نظر نہ آجائیں، جس سے اس کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہو۔
اگر آپ کے موبائل وغیرہ پر غیر مناسب مواد شو ہوتا ہے، تو درج ذیل کام کیجیے:
1۔ پہلے تو اپنا محاسبہ کیجیے، کہ کہیں خود آپ سے کوئی غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں، جنہیں موبائل یاد رکھتا ہے، اور بعد میں آپ کو اسی قسم کی چیزیں نظر آتی ہیں۔
2۔ ایسے لوگوں کی مجالس میں نہ بیٹھیں، جہاں آوارہ، فحش اور فضول گفتگو ہوتی ہے، کیونکہ ماہرین کے مطابق ڈیوائسز آس پاس ہونے والی گفتگو سے بھی بعض دفعہ رہنمائی لے کر، اسی قسم کا مواد شو کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کے مطابق شادی شدہ حضرات کو خاص لمحات میں حتی الامکان موبائل پاس نہیں رکھنا چاہیے۔ ولا يكلف الله نفسا إلا وسعها.
3۔ اگر آپ کا کمپیوٹر اور موبائل آپ کے اہلِ خانہ اور بچے استعمال کرتے ہیں، تو ان کی تربیت کریں، اور انہیں موبائل کا اچھا استعمال سکھائیں، اور بری اور فضول چیزوں سے دور رکھیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کی اہلیہ کو ڈرامے دیکھنے اور بچوں کو ٹومن جیری دیکھنےکی عادت ہے، تو ظاہر یہ سب چیزیں آپ کی ہسٹری کا حصہ بن رہی ہیں، اور انہوں نے آپ کے موبائل کے ماحول پر اثر انداز ہونا ہی ہونا ہے۔ بالخصوص اگر آپ کے بچے جوان ہیں، اور وہ چوری چھپے غیر مناسب مواد دیکھتے ہیں، تو پھر بچوں کو بھی اور موبائل کو بھی ’سرف ایکسل’ سے دھوئے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
4۔ گھر میں اگر وائی فائی کنکشن ہے، تو اسے استعمال کرنے والے جتنے لوگ ہیں، ان کی تربیت کریں کہ انٹرنیٹ کا استعمال مناسب اور صاف ستھرا ہونا چاہیے۔ اور یہ کہ ہم جو کچھ بھی دیکھتے، سرچ کرتے ہیں، یہ ہماری ’ہسٹری’ کا حصہ بن رہا ہے۔ اور اگر نہ بھی بنے تو کراما کاتبین سے تو کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں، اور یہ سارا کچھ کل قیامت کے دن علی رؤس الاشہاد سب کے سامنے نظر آنے والا ہے…!!
5۔ مذکورہ بالا احتیاط کے باوجود فیس بک، یوٹیوب وغیرہ جہاں بھی آپ کو غیر مناسب مواد نظر آئے، اسے “Not interested”, “Unless” ,”Report” وغیرہ کرتے رہیں۔ اگر غلطی سے کوئی آئی ڈی فالو ہوگئی ہے، یا چینل سبسکرائب ہوگیا ہے، تو اسے فورا اَن فالو اور اَن سبسکرائب کریں۔ غیر مناسب ایڈ نظر آئی ہے، تو اسے بھی رپورٹ کریں، اور بتائیں کہ میں اس ایڈ کو اس وجہ سے رپورٹ کر رہا ہوں کہ اس میں غیر مناسب الفاظ ہیں، یا تصویر ہے، یا مواد ہے وغیرہ۔ (ویسے کوئی بھی ایڈ جب ہمارے پاس شو ہوتی ہے، اور ہم اسے رپورٹ کرتے ہیں، تو وہاں باقاعدہ ایک بٹن ہوتا ہے، جس کے ذریعے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہ ایڈ ہمارے پاس شو کیوں ہوا ہے؟!)
اسی طرح موبائل یا کمپیوٹر وغیرہ جہاں بھی انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، اس میں براؤزر کی ہسٹری clear کردیں۔
آخری گزارش:
مذکورہ سب گزارشات اس لیے سپردِ قلم کی گئی ہیں کہ ہم اپنے ارد گرد لوگوں کو خیر اور بھلائی سکھائیں، خود بھی اور دوسروں کو بھی بری چیزوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں۔ لیکن اس قسم کی معلومات کی بنا پر کسی سے ’سوء ظن’ رکھنا یہ منفی اور ناجائز رویہ ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے نامہ اعمال کو گناہوں کے وائرس سے clean کرے، ہماری برائیوں کی ہسٹری کو clear فرمائے۔ ہمیں ایمان و تقوی کی ایسی power نصیب ہو، جو شیطان اور اس کے لاؤ لشکر کی تمام چالوں کو block کرنے، اور اچھائیوں کو suggest کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
اللہ تعالی ہمیں خیر کی کنجیاں اور برائیوں کے لیے تالے بنائے۔ آمین یا رب العالمین۔
#خیال_خاطر