اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دین بھی ضرور سکھائیے!
ہم تک دینِ اسلام، نبی کریم ﷺ سے صحابہ کرامؓ کے ذریعے پہنچا۔
صحابہؓ نے دین سیکھا، سمجھا، اس پر عمل کیا اور پھر اسے تابعین، تبع تابعین، محدثین اور علماء کرام تک پہنچایا۔
اسی تسلسل کی بدولت آج ہم مسلمان ہیں، قرآن ہمارے گھروں میں ہے، مساجد آباد ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے:
کیا ہم نے اپنے بچوں کو بھی اسی امانت کا وارث بنایا؟
آج ہر بچے کے ہاتھ میں ٹچ موبائل ہے،
ہر دوسرا بچہ ٹک ٹاک پر اپنا اکاؤنٹ بنائے بیٹھا ہے،
لیکن اگر اس سے کہیں:
“بیٹا! جنازے کی دعا سنا دو…”
تو اکثر بچوں کو یہ دعا بھی نہیں آتی۔
یہ صرف افسوسناک نہیں،
بلکہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
کیا آپ نہیں چاہتے کہ
جب آپ دنیا سے چلے جائیں،
تو آپ کا بیٹا خود آپ کا جنازہ پڑھا سکے؟
آپ کو غسل دے سکے، دعا کر سکے،
لیکن اگر ہم نے اسے صرف دنیا کی تعلیم دی،
اسے دین سکھایا ہی نہیں،
تو وہ اس وقت دوسروں کی منتیں کرے گا:
“میرے ابو کا جنازہ پڑھا دیں، مجھے کچھ آتا نہیں…”
ذرا سوچیں!
یہ آپ کی تربیت کا انجام ہوگا۔
آج اگر کچھ نہیں کر سکتے،
تو کم از کم اپنے گھر سے ایک حافظِ قرآن ضرور نکالیے۔
ہو سکتا ہے، اسی برکت سے آپ کے لیے دنیا و آخرت میں برکتوں کے دروازے کھل جائیں۔
اور جب وہ بچہ قرآن پڑھے گا،
نماز پڑھے گا، دعا کرے گا،
تو اللہ آپ کو بھی ثواب دے گا چاہے آپ قبر میں ہوں۔
آج فیصلہ کریں:
صرف دنیا نہیں، اپنی آخرت بھی سنواریں۔
اپنے بچوں کو دین سکھائیں، قرآن سکھائیں،
اور کم از کم ایک بچہ ایسا ضرور بنائیں
جو آپ کے لیے مرنے کے بعد بھی باعثِ رحمت بنے۔
انہی مقاصد کے پیش نظر
“العلما انسٹیٹیوٹ کے تحت صدور حفظ سنٹر “ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،
جہاں بچوں کو حفظِ قرآن، ناظرہ قرآن، دینی و اخلاقی تربیت،
اور ساتھ ہی ساتھ کمپیوٹر کی بنیادی مہارتیں بھی سکھائی جاتی ہیں۔
یہ ادارہ بااعتماد علماء کرام کی نگرانی میں چل رہا ہے
تاکہ آپ کے بچے دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوں
اور والدین کے لیے صدقۂ جاریہ بن سکیں۔
اللّٰھم اجعلنا من أهل القرآن وأهل السنة، واجعل أبناءنا من حفظة كتابك، وارزقنا حسن الختام۔ آمین
حافظ کلیم اللہ زاہد