عقیدۂ ختمِ نبوت کا تحفظ اور ہماری ذمہ داریاں۔

عقیدۂ ختمِ نبوت دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے ختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ امام الانبیاء ﷺ سب نبیوں سے آخر میں مبعوث ہوئے ان کے بعد اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا نہ بڑا نہ چھوٹا۔ ظلی نہ بروزی،۔ تشریعی نہ غیر تشریعی
▪️ جو شخص آپ ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے اور جو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد کسی پورے یا ادھورے، امتی نبی یا ظلی و بروزی نبی کے آنے کے امکان کو بھی صحیح سمجھے وہ اجماع امت کے نزدیک دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
کیونکہ نبی کریم ﷺ نے عقیدۂ ختم نبوت کی توضیح ان الفاظ میں کی: “أنا خاتم النبیین لا نبی بعدی”۔ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں.
اور “انی آخر الانبیاء” بلاشبہ میں ہی آخری نبی ہوں
مومن ہونے کے لئے اس عقیدے پر غیر متزلزل ایمان ضروری ہے
▪️ جیساکہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
” اجماع امت نے اس لفظ لا نبی بعدی اور دیگر دلائل سے یہ بات سمجھی ہے کہ رسول اللہﷺ نے اپنے بعد کسی بھی دور میں نبوت یا رسالت کے امکان کی کلی نفی کر دی ہے اس میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں کی جاسکتی اس کا منکر اجماع کا منکر ہے”۔
(الاقتصاد فی الاعتقاد ص137 بحوالہ ختم نبوت از شیخ امن پوری حفظہ اللٌٰہ)
شارح بخاری علامہ قسطلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو خاتم النبین بنایا، یہ اللہ کی طرف سے آپ کے لئے اعزاز ہے اور دین حنیف کی تکمیل ہے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور رسول اللہ ﷺ نے متواتر احادیث میں بتلایا ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
مقصد ہمیں یہ سمجھانا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا جھوٹا،مفتری اور دجال ہے وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرتا ہے
اب وہ ہزار شعبدہ بازیاں کریے قسم ہا قسم کے جادو، طلسم اور جھاڑ پھونک کرے،اسے کذاب و دجال ہی سمجھا جائے گا کیونکہ اہل عقل و خرد کے نزدیک محمد ﷺ کے بعد نبوت کا وجود ناممکن ہے ختم نبوت کا معنیٰ یہ ہے کہ آپ ﷺ سب سے آخری انسان ہیں جن پر وحی نازل ہوئی اور ہاں!
سیدنا عیسی علیہ السلام کے نزول سے ختم نبوت کے عقیدے پر زد نہیں آتی کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور منہج پر نازل ہوں گے۔
ابو حیان رحمۃ اللّٰہ علیہ کہتے ہیں کہ جو شخص نبوت کو ایک کسبی امر قرار دے کر کر جاری سمجھتا ہے یا ولی کو نبی سے افضل سمجھتا ہے وہ زندیق،واجب القتل ہے واللہ اعلم !
(المواہب اللدنیہ:٥٤٦/٢ بحوالہ ختم نبوت از شیخ امن پوری حفظہ اللٌٰہ)

▪️ ⁩آج تک اُمت مسلمہ کا اس بات پر اجماع چلا آ رہا ہے کہ حضور ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے بلکہ۔
▪️ امام ابوحنیفہ رح کا یہ فتویٰ ہے کہ حضور خاتم الانبیاء ﷺ کے بعد مدعیٔ نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے”’
عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوجاتا ہے کہ۔
آنحضرت ﷺ کے زمانۂ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ کی کل تعداد 259 ہے۔ (رحمۃ للعالمین ج :2، ص: 213 قاضی سلمان منصور پوریؒ ) اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبرؓ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہؓ اور تابعینؒ کی تعداد 1200 ہے۔ جن میں 700 کے قریب حفاظ کرام بھی شامل تھے۔
پاکستان میں علماء کرام کی طویل کوششوں کے نتیجے میں7 ستمبر 1974ء کو لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر غیر مسلم
اقلیت قرار دیا،
اب صورت حال یہ ہے کہ 7ستمبر 1974ء کی قرارداد اقلیت اور 26 اپریل 1984ء کے امتناع قادیانیت ایکٹ کو قادیانی جماعت تسلیم کرنے سے انکاری ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ان قوانین کے خلاف مہم چلا رہی ہے اور پاکستان میں اپنے انگریز آقاؤں کے ساتھ سازباز کرکے اپنے من پسند حکمران مسلط کروانے اور عقیدہ ختمِ نبوت کے قوانین میں ترمیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پڑھے لکھے نوجوانوں طبقے کو بڑی مکاری اور دجل و فریب سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ قادیانی بھی حنفی، شافعی مالکی، حنبلی، جعفری وغیرہ کی طرح مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ ہے ہمیں اقلیت قرار دے کر بہت بڑی زیادتی کی گئی ہے۔
حالانکہ قادیانی اقلیت ہی نہیں بلکہ مرتدین کا گروہ ہے اور اسلام میں مرتد کی سزا قتل ہے اسلامی حکومت پر لازم ہوتا ہے کہ شرعی حدود کے نفاذ کے بعد مرتدین کا قلع قمع کرے۔
حالیہ دنوں میں مبارک ثانی کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے ایک فیصلہ جاری ہوا جس کی وجہ سے تمام اہل اسلام سراپا احتجاج تھے اس پر نظر ثانی کی درخواست ہوئی علماء کرام نے مقتدر حلقے کو اصل بات سمجھانے کے لیے کوششیں کی جس کے نتیجے میں چیف جسٹس صاحب نےفیصلے کی بعض متنازع شقوں کو غلط فہمی کا نتیجہ کہہ کر مسترد کردیا اور ضروری تصحیح کرکے تمام اہل اسلام کو خوش کر دیا اور ختم نبوت کے چوکیداروں میں اپنا نام درج کروا لیا اہل اسلام کا بول بالا ہوا اور کفر کا منہ کالا ہوا۔
ابھی کرنے کا بہت سا کام باقی ہے مرشدِ جماعت علامہ سید محمد سبطین شاہ نقوی حفظہ اللہ نے فرمایا تھا:
” ہمارے اکابرین اپنے حصے کا کام کر گئے۔اس وقت کے حالات کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوا گئے جبکہ اصل کام ابھی باقی ہے۔ یہ غیر مسلم اقلیت نہیں بلکہ مرتدین کا ٹولہ ہے ہم مسلسل جدوجہد کے ذریعے پاکستان میں انہیں مرتد قرار دلوا کر رہیں گے”
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے تمام مسلمان اکٹھے ہیں اور اکٹھے رہیں گے۔ اور کفر کے سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ان شاءاللہ۔

عبدالرحمٰن سعیدی

یہ بھی پڑھیں: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ