عربی اقوال زریں

چند دن پہلے ’حلوہ’ والے واقعے سے ساری قوم کو یہ بات سمجھ آئی کہ عربی میں لکھی ہوئی ہر چیز کوئی مقدس کلام یا گفتگو نہیں ہوتی۔
اور لوگوں نے باقاعدہ واش رومز اور شیمپو وغیرہ پر لکھی عربی عبارات بھیج کر لوگوں کو اس بات کو سمجھایا۔
اسی سے ملتی جلتی بات یہ ہے کہ آج کل سوشل میڈیا پر اقوال زریں تھوک کے حساب سے دستیاب ہیں، اور ان میں کثیر تعداد عربی میں بھی ہے۔
لیکن کم لوگوں کو اس بات کا احساس ہے کہ یہ جتنے ’اقتباسات’ ہیں، ان میں انتہائی کم لوگ ہیں، جن کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
بطور مثال آپ جبران خلیل جبران کو لے سکتے ہیں، یہ دمشق کا عیسائی لکھاری تھا، جس کی ساری زندگی امریکہ وغیرہ میں گزری!
اسی طرح نجیب محفوظ نام کے ایک مصری لکھاری ہیں، ان کے نامہ اعمال اور حالات زندگی میں کوئی ایسی ایکٹوٹی نظر نہیں آتی جس کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کوئی تعلق ہو.. سوائے اس کے اس نے ایک افسانہ لکھا تھا، جس میں انبیائے کرام کی شخصیات کو اس غیر محتاط انداز میں پیش کیا کہ اس وقت کے ازہری علمائے کرام نے اس کی تک/فیر کی!
اس کے علاوہ مزید کئی ایک نام نظروں سے گزرتے ہیں جو در حقیقت غیر مسلم افسانہ نگار یا مفکرین ہیں، لیکن لوگوں نے ان کی باتوں کو عربی میں ٹرانسلیٹ کیا ہوا ہے، اور ان کا نام بھی جب کسی دوسری زبان سے عربی میں منتقل کیا جاتا ہے، تو پہلی نظر میں محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ قدیم مسلم علماء و مصنفین میں سے کوئی شخصیت ہیں!
بطور مثال آپ ایک روسی افسانہ نگار اور ادیب کا نام ملاحظہ کریں:
دُوسْتُويَفِسْكِي.
الحمدللہ قرآن و حدیث، آثار صحابہ و تابعین اور اقوال سلف صالحین اور بعد کے علماء و فقہاء اور مسلم ادباء و مفکرین کے بہترین اقوال و اقتباسات موجود ہیں، جن کو پڑھنے شیئر کرنے اور ان کی پذیرائی پر توجہ دینی چاہیے!
اس سلسلے میں آپ ’العلماء’ ویب سائٹ کے ’پوسٹ کارڈ’ سیکشن میں ہزاروں اقتباسات ملاحظہ کر سکتے ہیں، جن کی خوبی یہ ہے کہ آپ امیج کی صورت میں ڈیزائن بھی حاصل کر سکتے ہیں، اور اگر چاہیں تو صرف اس کا مواد کاپی پیسٹ کر کے خود سے ڈیزائن کر سکتے ہیں!

#خیال_خاطر