سوشل میڈیا کے لیے اسلامک پوسٹس وغیرہ بنانے والوں کے لیے چند مفید مشورے

الحمدللہ بہت سارے لوگ سوشل میڈیا پر مختلف انداز سے کام کر رہے ہیں، اور بہت سارے افراد اور ادارے یومیہ بنیادوں پر خوبصورت پوسٹس ڈيزائن کرکے نشر کرتے ہیں، اللہ تعالی سب کی کاوشیں قبول فرمائے، اس ضمن میں کچھ گزارشات ہیں، جنہیں مد نظر رکھ کر اس سلسلے کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔
1: سب سے پہلے نمبر پر اگر روایت بخاری یا مسلم کی نہیں ہے تو اس بات کا خیال رکھیں کہ روایت ضعیف نہ ہو، اسکے لیے اگر تو آپ عالم ہیں تو کوشش کرنے سے بآسانی تحقیق و تصدیق کرسکتے ہیں اور اگر عالم نہیں ہیں تو کسی عالم سے رہنمائی لے لیں۔
2: اسکے بعد دوسرے نمبر پر کوشش کریں کہ کسی حدیث، آیت یا أثر کے صرف اردو متن کی بجائے ساتھ عربی متن بھی لگائیں تاکہ آپ کی پوسٹ علماء و طلبائے دین اور عامۃ الناس سب کے لیے یکساں مفید و ثمر آور ثابت ہو۔
عربی متن کو اصل کتاب سے چاہے موبائل یا لیپ ٹاپ ہی میں ہو ضرور دیکھیں تاکہ ایک تو حوالہ کی تصدیق ہو جائے کہ واقعتا اقتباس محولہ جگہ پر موجود ہے، دوسرا اس کے متن میں کوئی غلطی ہو اس کی بھی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ بعض دفعہ غیر کتاب سے نقل کرتے وقت یا کسی فانٹ کی وجہ سے الفاظ میں لفظی و اعرابی غلطی ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر اقتباس عربی متن، حدیث، آیت یا أثر و قول ہے تو اسے اعراب کیساتھ نقل کرنے کی کوشش کریں تاکہ جو علماء نہیں بھی ہیں، ان کو بھی پڑھنے میں آسانی ہو۔
3: ترجمے کو جتنا ہوسکے کوشش کرکے صحیح کرنے کی کوشش کریں چاہے اسکے لیے کسی کتاب، تحریر یا عالم سے معاونت ہی لینی پڑے۔
4: حوالہ لکھنے کے مختلف انداز ہیں، بعض لوگ صرف ترمذی، ابوداود یا رواہ الترمذی وغیرہ لکھتے ہیں، جبکہ بعض لوگ صحیح البخاری، صحیح مسلم، سنن أبی داود، سنن الترمذی، سنن النسائی، سنن ابن ماجہ، مسند أحمد وغیرہ لکھتے ہیں، جو بھی طریقہ اختیار کریں، اس کی پابندی کریں۔
5: اسی طرح ایک اہم مسئلہ قومے اور مناسب سپیس کا بھی ہے کہ سپیس کہاں ہونی چاہیے اور کہاں نہیں؟ بعض دفعہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض جگہ پر بلاوجہ سپیس دی گئی ہوتی ہے اور اسکے برعکس بعض جگہ الفاظ کو ملایا ہوتا ہے حالانکہ وہاں سپیس ضروری ہوتی ہے۔ اس کا اصول یہ ہے کہ ہر لفظ کے بعد ایک سپیس دی جائے۔ اگر ایک بھی نہ دیں، وہ بھی غلط ہے، اور اگر ایک سے زیادہ سپیسز دے دی جائیں، تو بھی غلط ہے۔
جبکہ قومے، بریکٹس اور دیگر علاماتِ ترقیم کا اصول یہ ہے کہ ماقبل سپیس نہ دی جائے اور ما بعد ضرور دی جائے۔
ٹیکسٹ کے شروع میں ” ’ ” ’’ ” یہ والا ایک یا دو قومے لگانے چاہیے اور اسی طرح ٹیکسٹ کے آخر میں ” ’ ” ’’ ” اور اس طرح آخر میں بھی یہ ایک یا دو قومے لگانے کے بعد فل سٹاپ وغیرہ لگائیں۔
6: اسی طرح حوالہ لگاتے وقت بھی سپیس اور قوموں کا خیال ضروری ہے اور حوالہ لگانے کا بہترین طریقہ یہ ہے!
[صحیح البخاری: 72]
يعنی بریکٹ کے بعد سپیس دیے بغیر کتاب کا نام، پھر اس کے بعد سپیس دیے بغیر دو نقطے : اور اسکے بعد ایک سپیس دیں اور حدیث نمبر وغیرہ لکھ دیں اور آخر میں سپیس دیے بغیر بریکٹ بند کردیں۔ اگر عام سادہ ٹیکسٹ کی شکل میں تحریر لکھ رہے ہیں تو حوالہ اور نمبرنگ کے گرد بریکٹس کا استعمال کریں، اور اگر پوسٹس ڈیزائن کر رہے ہیں اور اس میں کوئی شیپ استعمال کر رہے ہیں تو پھر بریکٹس وغیرہ ختم کردیں، کیونکہ شیپ اور بریکٹس دونوں میں سے ایک چیز کافی ہوتی ہے۔
7: پوسٹ بناتے وقت یا اقتباس کے لیے مواد تیار کرتے وقت درج ذیل ترتیب کا خیال رکھیں:
1: ٹائٹل: سب سے پہلے پوسٹ یا اقتباس کا ٹائٹل اور عنوان منتخب کریں، مثلا ’’جمعہ کے دن فجر کی نماز’’، ’’رشتہ داروں سے حسن سلوک’’ وغیرہ عنوان دے دینے سے پوسٹ کی ریچ بڑھ جاتی ہے، اور آپ کا پیغام بھی واضح طور پر پہنچ جاتا ہے۔ لہذا کوشش کریں کہ اگر آپ نے اقتباس نکالنے اور اس کا مواد تیار کرنے میں محنت کی ہے، تو اس کے عنوان پر بھی ضرور توجہ دیں، الا یہ کہ مختصر عنوان دینا مشکل ہو یا غور و فکر کرنے سے سمجھ نہ آرہا ہو تو پھر لا یکلف اللہ نفسا إلا وسعہا۔
2: فلاں سے مروی ہے: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: وغیرہ، یعنی جن کا قول یا اقتباس ہے، ان کا اردو میں ذکر کریں۔
3: اسکے بعد عربی متن
4: اسکے بعد اردو متن ( ترجمہ وغیرہ)
5: اسکے بعد حوالہ وغیرہ
بعض لوگ عن أبی هريرة قال قال رسول الله لکھ کر نیچے دوبارہ اردو میں ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں’’ لکھتے ہیں، حالانکہ یہ بلاوجہ کا تکرار ہے۔ عربی عبارت سے پہلے ایک دفعہ صرف اردو میں ذکر کردیں اور عربی متن ذکر کرکے ترجمہ میں دوبارہ اس کو نہ دہرائیں!!
8:ان سب چیزوں کو عملی نمونوں کے ساتھ مزید سمجھنے کے لیے ہمارے فیس بک پیج، ویب سائٹ وغیرہ پر موجود پوسٹ کارڈز وزٹ کریں، کافی حد تک رہنمائی مل جائے گی۔ ان شاءاللہ۔

پوسٹ کارڈز


خاص بات یہ ہے کہ یہاں آپ کو ہر پوسٹ کے نیچے اس کا ٹیکسٹ بھی دستیاب ہوگا، جس کو آپ بآسانی کاپی پیسٹ کر کے اپنی پوسٹس کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
9: آپ جتنی بھی پوسٹس بناتے ہیں، انہیں ٹیکسٹ اور ڈیزائن سمیت محفوظ کرلیں، اور اس طرح محفوظ کریں کہ بوقت ضرورت آپ بآسانی اسے دوبارہ تلاش کرسکیں، آپ کو بہت سارے افراد/ ادارے ایسے مل جائیں گے، جنہوں نے سیکڑوں پوسٹس ڈیزائن کی ہوں گی، لیکن بوقت ضرورت انہیں تلاش کرنا یا ان میں تبدیلی کرنا ممکن نہیں ہوتا، لہذا انہیں ہر دفعہ نئے سرے سے مواد تیار کرنا اور ڈیزائن کرنا پڑتا ہے۔
10: آخری اور اہم بات یہ ہے کہ اپنی پوسٹس بلکہ دیگر دینی کاموں تک لوگوں کی رسائی آسان بنائیں۔ ہماری ایک آڈینس اور قارئین وہ ہیں، جو ہمارے ساتھ سوشل میڈیا پر کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں، کچھ فیس بک فرینڈ ہوں گے، کچھ واٹس ایپ وغیرہ پر، لیکن یہ سارے مل ملا کر چند سو یا ہزار لوگ ہوتے ہیں۔ لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ لاکھوں کروڑوں لوگوں میں سے کوئی بھی شخص (جس کو آپ کا کوئی تعارف نہیں اور آپ کے ساتھ کسی طرح بھی منسلک نہیں) بوقت ضرورت آپ کے مواد تک رسائی حاصل کر سکے، تو اپنے کام تک گوگل وغیرہ سرچ انجنز کی رسائی آسان بنائیں۔ تاکہ جب بھی کوئی شخص سرچ انجن میں کسی موضوع سے متعلق لکھے تو گوگل اسے بتائے کہ اس پر فلاں شخص یا کریئیٹر نے یہ کام کیا ہوا ہے، آپ درج ذیل لنک سے اس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں!
آخری دو کام قدرے ٹیکنیکل اور مشکل ہیں، لیکن اگر آپ ان کی اہمیت و افادیت کو سمجھ چکے ہیں، تو العلماء ڈاٹ او آر جی کا پوسٹ کارڈز سیکشن آپ کے لیے حاضر ہے، جہاں دیگر کئی ایک کریئیٹرز کی طرح آپ بھی اپنی پروفائل بنا کر اپنی پوسٹس اپلوڈ کرسکتے ہیں، جو بوقت ضرورت آپ خود بھی تلاش کر سکیں گے اور جس تک سرچ انجنز کی رسائی بھی آسان ہوگی!

[اسد اللہ اصغر، انچارج: پوسٹ کارڈز سیکشن، العلماء]

یہ بھی پڑھيں:سوشل میڈیا کا ماحول