سوال (2535)
کیا حالت حمل میں عورت خلع لے سکتی ہے؟ نیز عدت کیا ہوگی، اور یہ بتائیں کہ عورت کے خلع کے بعد بچے کس کے پاس رہیں گے؟
جواب
جی خلع ہو جائے گا، عدت وضع حمل ہے، جیسے ہی بچے کی ولادت ہوگی، اس کی عدت ختم ہوجائے گی، خواہ حمل کا وقت کم ہو یا زیادہ ہو۔
عام قاعدہ ہے۔
قرآن کریم میں حاملہ عورت کی عدت یہ بیان کی ہے:
“وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ” [سورہ الطلاق:4]
«حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جنم دے»
اگر عورت نکاح نہ کرے تو حدیث میں آتا ہے کہ وہ اپنے بچے کی زیادہ حقدار ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آگے نکاح کر لے گی تو حقدار تو ہے، لیکن نمبرز کچھ کم ہوجائیں گے، شاید قانونی طور پر بھی ایسا ہے کہ بچے جب تک نابالغ ہوں تو بچے والدہ کے پاس ہوتے ہیں، خرچہ والد دیتا ہے، قانونی طور پر کسی وکیل سے مشورہ کیا جائے، مختلف احادیث ہیں ، ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ بچے کو اختیار دیا جائے، آخری فیصلہ یہ ہے کہ جہاں بچے کا دین و دنیا محفوظ ہو، بچے وہاں رہے گے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ