سوال           (99)

بعض دفعہ بچے مسجد میں نمازیوں کے آگے سے بار بار گزرتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

نمازی کے آگے سے گزرنے والا بچہ ہو یا جوان یا جو بھی، اسے منع کرنا ضروری ہے، کیونکہ حدیث میں آگے سے گزرنے والے کو روکنے سے متعلق جو حکم ہے، وہ عام ہے، جو سب کے لیے ہے، کسی چیز کا بھی اس میں استثناء نہیں ہے۔

سیدنا ابو جہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو النَّضْرِ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي، ‏‏‏‏‏‏أَقَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً.”[صحيح البخاري : 510]

’’اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال‘‘۔

البتہ اگر بچے کو روکنے سے اس بچے کے زیادہ شور شرابہ کرنے یا نمازیوں کو تنگ کرنے کا خدشہ ہو، تو پھر حکمت و مصلحت کا تقاضا یہی ہے کہ اسے کچھ نہ کہا جائے۔

اس سلسلے میں ایک روایت بھی ہے، اگرچہ اس کی سند میں ضعف ہے۔

“عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، هُوَ قَاصُّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، «يُصَلِّي فِي حُجْرَةِ أُمِّ سَلَمَةَ» فَمَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ، أَوْ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ، فَرَجَعَ، فَمَرَّتْ زَيْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ: بِيَدِهِ هَكَذَا، فَمَضَتْ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: «‌هُنَّ ‌أَغْلَبُ»”. [سنن ابن ماجه:948]

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار نماز ادا کر رہے تھے کہ آگے سے ایک بچہ گزرا، آپ نے ہاتھ اسے منع کیا تو وہ رک گیا، پھر ایک بچی گزری تو آپ نے منع کیا، لیکن وہ گزر گئی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی اور فرمایا: یہ عورتیں زیادہ غلبہ پانے والی ہوتی ہیں‘‘۔

اس سلسلے میں ایک اور اہم بات بھی ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کا مفہوم بھی سمجھ لیا جائے، کئی ایک اہل علم کا موقف ہے کہ ’بین یدی المصلی’ سے مراد اس کی جائے نماز ہے، گویا اگر کوئی نمازی جس صف پر نماز پڑھ رہا ہے، اس کے علاوہ دوسری تیسری صف سے گزرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ