حاجی محمد خلیفہ راہو صاحب کی وفات
*إنا لله وإنا إليه راجعون*
علم کے افق پر چمکنے والے روشن ستاروں کے بچھڑنے سے علم و عرفان کی فضائیں سوگوار ہیں۔ وادیٔ مہران سندھ کی سرزمین نے ہمیشہ ایسے گوہر نایاب پیدا کیے جنہوں نے اپنی زندگی کو علم و دین کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ انہی درخشاں ستاروں میں سے ایک، حاجی محمد خلیفہ راہو صاحب، جنہوں نے اپنی مختصر مگر بابرکت زندگی کو علمِ دین کی روشنی پھیلانے میں بسر کیا، کل مکہ المکرمہ میں اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ ان سے ملاقات کی حسرت دل میں ہی رہی، لیکن ان شاء اللہ، رب کی جنتوں میں یہ آرزو ضرور پوری ہوگی۔
فلکِ علم و عرفان کا یہ روشن ستارہ غروب ہوگیا، مگر اس کی ضیائیں ہمیشہ قلوب و اذہان کو منور کرتی رہیں گی۔
اللہ تعالیٰ نے انہیں علم، عمل اور اخلاق کی دولت سے نوازا تھا۔ ان کی گفتگو سے حکمت کے دریا بہتے، ان کا قلم حق کی روشنی بکھیرتا، اور ان کی مجلس رشد و ہدایت کا چراغ جلائے رکھتی۔ ان کی وفات صرف اہلِ علم کے لیے ہی نہیں، بلکہ ہر اس دل کے لیے صدمے کا باعث ہے جو دینِ متین سے محبت رکھتا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہمارے عزیز بھائی فضیلۃ الشیخ عبدالغفار صاحب کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
اور آج، ایک اور دل دہلا دینے والی خبر ملی کہ ہمارے محترم و مکرم حبیب دوست، فضیلۃ الشیخ محمد سلیمان جمالی حفظہ اللہ کے والد گرامی بھی ہمیں داغِ مفارقت دے گئے۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھے جو علمائے کرام کی تربیت کرنے والے، اہلِ علم سے محبت کرنے والے، اور صوم و صلاۃ کے پابند تھے۔ شیخ سلیمان جمالی حفظہ اللہ اور شیخ عبدالسلام جمالی حفظہ اللہ کے والدِ محترم سے جب بھی ملاقات ہوئی، انہیں تقویٰ، پرہیزگاری اور حسنِ اخلاق کا نمونہ پایا۔ اللہ کریم جملہ لواحقین و ورثاء کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔
إِنَّ العَيْنَ تَدْمَعُ، وَالقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا۔۔
آج، ان دونوں عظیم شخصیات کی رحلت پر آنکھیں اشکبار اور دل شدید غمگین ہے، مگر ہم وہی کہیں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے:
إِنَّا لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ۔
أَعْظَمَ اللَّهُ أَجْرَكَ، وَأَحْسَنَ عَزَاءَكَ، وَغَفَرَ لِمَيِّتِكَ۔
اللَّهُمَّ اجْبُرْ مُصِيبَتَهُمْ، وَاخْلُفْهُمْ فِي مُصِيبَتِهِمْ خَيْرًا، وَارْزُقْهُمْ الصَّبْرَ وَالسُّلْوَانَ، وَأَعِنْهُمْ عَلَى تَحَمُّلِ هَذَا الْفِرَاقِ، وَاجْمَعْهُمْ بِحَبِيبِهِمْ فِي جِنَانِ الْفِرْدَوْسِ، وَأَنْزِلْ عَلَى قُلُوبِهِمْ السَّكِينَةَ وَالرَّحْمَةَ۔
اے اللہ! ان کے دلوں سے غم کا بوجھ ہلکا فرما، انہیں اس آزمائش میں ثابت قدم رکھ، ان کے اجر کو عظیم کر، اور ان کے صبر کو بہترین بدلے میں بدل دے۔ انہیں جنت الفردوس میں اپنے عزیزوں کے ساتھ جمع فرما، اور ان کے دلوں پر سکون اور رحمت نازل فرما۔ آمین۔
ہم ربِ کریم کی بارگاہ میں دست بدعا ہیں کہ وہ ان دونوں مرحومین کی کامل مغفرت فرمائے، ان کے درجات کو بلند کرے، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے علم و اخلاق کی روشنی میں چلنے، اور دین کی مخلصانہ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
*محمد افضل اکرم*
*25/02/25*