بیٹا یا بیٹی۔۔۔اسلام اور میڈیکل سائنس کی نظر میں۔
اولاد اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جس کے پاس یہ نعمت نہیں ہوتی زندگی کی رعنائیاں، دولت اور مسکراہٹیں اس کے لئے پھیکی ہوتی ہیں اور جن کے پاس یہ نعمت ہوتی ہے ان کے لئے خوشی اور خوش بختی کا باعث ہوتی ہے۔
اللہ رب العزت مالک الملک ہے وہ اپنی شانِ بے نیازی اور قطعی حکمت کے فیصلے کے تحت اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔
جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے۔
جسے چاہے بیٹے اور بیٹیاں ملا کر دیتا ہے۔
اور کسی کو بانجھ کر دیتا ہے اسے بیٹا یا بیٹی کچھ بھی عطا نہیں کرتا۔
کیونکہ وہ علیم بھی ہے اور قدیر بھی ہے۔
وہ علیم ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ کس کو کیا عطا کرنا ہے وہ اپنے فیصلوں پر قادر بھی ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۭ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ الذُّكُوْرَاَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا ۚ وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاۗءُ عَــقِـيْمًا۔ (الشوریٰ 50:49)
“تمام بادشاہت اللہ ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتاہے یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے”
اس آیت میں اللہ تعالی نے بیٹی کا ذکر پہلے کیا بیٹوں کا ذکر بعد میں کیا بیٹی کو مقدم کرنے کا مقصد اس کی عظمت کو اجاگر کرنا تھا۔
جو شخص بیٹی کی پیدائش پر ناگواری کا اظہار کرتا ہے گویا کہ وہ رب کی تقسیم پر راضی نہیں اور اسے اپنے خالق سے اختلاف ہے۔
دور جاہلیت کی طرح آج بھی بیٹے کی پیدائش کو خوش بختی اور بیٹی کی پیدائش کو نحوست سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بیٹی کے ساتھ تذلیل کا رویہ، ناقدری،
اور حسن سلوک میں برابری نہ کرنا آج بھی موجود ہے۔
اس کی ایک تصویر قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ نے دکھائی۔
وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّهُوَ كَظِيْمٌ يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ اَيُمْسِكُهٗ عَلٰي هُوْنٍ اَمْ يَدُسُّهٗ فِي التُّرَابِ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ(النحل 59,58)
” ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خبر ملتی ہے تو اس کا منہ کالا پڑجاتا ہے اور اس کے دل کو(تو دیکھو) وہ اندوہناک ہوجاتا ہے اور اس خبر بد سے وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے”
آج بھی ماقبل اسلام عہد کی طرح کے کچھ لوگ پائے جاتے ہیں جو ایسی سوچ کے حامل ہیں حالانکہ وہ نہیں جانتے کہ ان کےلئے کیا بہتر ہے
“وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ”
(سورۃ البقرۃ : 216)
ترجمہ” ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو،حقیقی علم اللہ ہی کو ہے،تم محض بےخبرہو۔”
🟢 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے، اور ظلم کی چکی میں پستی ہوئی صنفِ نازک عورت کو وہ مقام دیا کہ
🟢 اگر یہ بیوی ہے تو دنیا کی سب سے قیمتی دولت ہے چنانچہ صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی ہے:
عن عبد الله بن عمرو:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:” الدنيا متاع، وخير متاع الدنيا: المراة الصالحة”. (صحيح مسلم حدیث نمبر: 3649)
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا «متاع» ہے
یعنی (چند روزہ سامان ہے) اور دنیا کا بہترین «متاع» (فائدہ بخش سامان) نیک عورت ہے۔“
🟢عورت اگر ماں ہے تو اسکی خدمت میں جنت ہے
🟢 بہن یا بیٹی ہے تو جہنم کی راہ میں دیوار ہے ،
چنانچہ نبی اکرم نے فرمایا ہے :
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:”تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یاتین بہنیں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا ”
(سنن الترمذی1912)
♦️حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ “جس شخص کے ہاں لڑکی پیدا ہو اور وہ خدا کی دی ہوئی نعمتوں کی اس پر بارش کرے اور تعلیم و تربیت اور حسنِ ادب سے بہرہ ور کرے تو میں خود ایسے شخص کے لئے جہنم کی آڑ بن جاؤں گا” (بخاری)
♦️”عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ “
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبر کرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی
(سنن الترمذي: حديث نمبر 1913)
اگر بیٹیاں رحمت نہ ہوتیں، باعث عار ہوتیں تو اللہ تعالیٰ اپنے پیارے شعیب علیہ السلام کو بیٹیاں عطا نہ کرتا جن کی پرہیزگاری اور نیک چلن کو قرآن پاک میں بیان کیا گیا اللہ تعالیٰ نے اپنے آخر الزماں پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ وسلم کو چار بیٹیاں عطا کیں جبکہ اولادِ نرینہ بچپن میں ہی فوت ہو گئی آج دنیا میں آپ کی بیٹی کی اولاد آپ کی تعلیمات کی ترجمان ہے
🔴 «بیٹا یا بیٹی۔۔۔۔میڈیکل سائنس کی نظر میں»🔴
“فطرت کے تولیدی نظام کے اسرار و رموز کو محققین نے سالہا سال کی تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے جس کا خلاصہ مختصراً درج ذیل ہے:
مرد کے سپرم میں کروموسومز کے 23 جوڑے ہوتے ہیں ان میں سے 22 ایک جیسے ہوتے ہیں جبکہ 23ویں کی دو اقسام ہیں ایکسX (مونث) اور Y (مذکر)
عورت کے بیضہ انثٰی(ovum) میں صرف ایکس X کروموسوم ہی ہوتا ہے اختلاط کے وقت عورت کے ایکسX سیل سے اگر مرد کا ایکسX سیل ملے تو بیٹی اور اگر وائیY سیل ملے تو بیٹا پیدا ہوتا ہے یعنی جنس کا تعین مرد کے سپرم سے منسلک ہے عورت سے نہیں”
(طبِ صابر.. از حکیم مبشر علی حسن)
جنس کا تعین ( یعنی اس سے لڑکا پیدا ہو گا یا لڑکی) نُطفہ کے خلیے ( sperm) سے ہوتا ہے نہ کہ بیضے (ovum) سے۔ مطلب یہ کہ رحم مادر میں ٹھہرے والے حمل سے لڑکا پیدا ہو گا یا لڑکی اس کا انحصار کروموسوم کے 23 ویں جوڑے میں بالترتیب xx / xy کروموسومز کی موجودگی پرہوتاہے۔ ابتدائی طورپر جنس کا تعین بارآوری کے موقع پر ہی ہو جاتاہے اور اس کا انحصار خلوی نطفے (sperm) کے صنفی کروموسوم(sex chromosome ) پر ہوتا ہے۔ جو بیضے کو بارآور کرتا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ بیٹا یا بیٹی یہ اللہ تعالی کی عطا سے اس کے فیصلے پر منحصر ہے جسے چاہے بیٹے دے جسے چاہے بیٹے دے اس کو دخل نہیں اگر بیٹا نعمت ہے تو بیٹی رحمت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«لا تكرهوا البنات، فإنهن المؤنسات الغاليات »
“بیٹیوں کو ناپسند نہ کیا کرو، یہ تو بڑی محبت کرنے والی اور بہت ہی قدر کے لائق ہوتی ہیں”
(مسند أحمد: 17373)
اس کو اسلامی نقطہ نگاہ سے سمجھیں یا میڈیکل سائنس کی نظر سے دیکھیں اس میں عورت کا کہیں دور دور تک بھی کوئی قصور نظر نہیں آتا اس لئے اس معاملے میں عورت کو قصوروار ٹھہرا کر اس پر ظلم و زیادتی کرنا گویا کہ اللہ تعالی کے فیصلے اور تقسیم کے خلاف اعلان بغاوت ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی سمجھ نصیب فرمائے۔۔۔
اللھم وفقنا لما تحب وترضیٰ
اے اللہ ہمیں ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جو تجھے پسند ہوں اور جن سے تو خوش ہو جائے۔۔آمین
🖋️عبدالرحمان سعیدی 30 جنوبی سرگودھا۔