بے حیائی کا عالمی دن (ویلنٹائن ڈے)
14 فروری ویلنٹائن ڈے (بے حیائی کا عالمی دن) کے نام پر منایا جاتا ہے،جو بد قسمتی سے سلطنتِ اسلامیہ میں بھی یہ دن بدن رواج عروج پکڑتا جا رہا ہے جو عین غیرتِ اسلامیہ کے خلاف ہے۔
جبکہ اسلامی غیرت اس بات کا متقاضی ہے کہ ایسے دن سے کلی طور پر بائیکاٹ کیا جائے جو بے حیائی کو فروغ دینے کا ذریعہ بنے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے
وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْـمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ
اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔ (المائدہ 2)
لہذا اس دن لال لباس پہننا،مٹھائی تقسیم کرنا،پھول بیچنا یا خریدنا حرام ہے حتیٰ کہ محبت کے نام پر اس دن خاوند کا اپنی بیوی کو یا بیوی کا خاوند کو محبت کے نام پر تحفہ پیش کرنا بھی اس گناہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔
نبیﷺ نے فرمایا:
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ”.
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے“۔ (ابوداؤد 8583)
یہ ایک عیسائی تہوار ہے جسکو جھوٹی محبت اور بے حیائی کے نام پر منایا جاتا ہے۔
اسلام میں تو اپنی منگیتر (جس سے نکاح ہونے جا رہا ہو) کے ساتھ بات چیت کرنے اور اس طرح محبت کا اظہار کرنے سے بھی منع کیا ہے۔ چہہ جائیکہ ایک عاشق اپنی معشوقہ سے کرے تو کیونکر جائز ہوگا۔
اسلام نے تو یہاں تک حکم دیا ہے کہ مرد غیر محرم عورت کے سامنے یا عورت کسی غیر محرم مرد کے سامنے نظریں جھکا کر رکھے،
ارشادِ باری تعالیٰ ہے
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ
مومن مردوں سے کہہ دیجئے!کہ (عورتوں کے سامنے) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (النور 30)
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ (النور 31)
” اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دیجیے ! کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔“
اسلام نے تو نگاہیں جھکانے کا حکم دیا ہے۔ تو یہ کیونکر جائز ہوگا کہ اپنی جھوٹی محبوبہ کے ساتھ علیحدگی میں یا سرِ عام محبت کا اظہار کیا جائے۔
اس طرح کے بے حیاء کاموں کے ساتھ ایک مسلمان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
مسلمان بہت غیرت مند،اور حیاء کا پیکر ہوتا ہے کیونکہ حیاء ہی ایمان کا جزء ہے
نبیﷺ نے فرمایا:
وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ”.
اور حیاء بھی ایمان کی ہی ایک شاخ ہے (بخاری 9)
ایمان ہمیں ان تمام قسم کی بے حیائی سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے۔سو!اللہ تعالیٰ ایسے تمام بے حیائی والے کاموں سے محفوظ رکھے آمین
تحریر:ابو محمد اویس قرنی