اسرائیل کی مصنوعات اور وہ ملٹی نیشنل کمپنیاں جن کا تعاون اور حصہ بالواسطہ یا بلا و اسطہ اسرائیل کو جاتا ہے، غزہ کی صورت حال کے بعد ان کا کامیاب اور موثر بائیکاٹ جاری ہے۔ اس سلسلے میں یہ  کمپنیاں بہت زیادہ نقصان اٹھا رہی ہیں۔ یوں ان کمپنیوں کو دفائی پوزیشن کا سامنا ہے۔ سروائیول کے لیے کئی جتن کرنے پڑ رہے ہیں۔ بعض جگہوں پرتو فرنچائز کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ کئی ایک کمپنیوں کو اسرائیل سے معاہدے ختم کرنا پڑے ہیں۔ ان میں سے ایک پوما بھی ہے۔
لوگ کہہ رہے ہیں کہ پوما نے ریاست خبیثہ سے معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ ایک سال پہلے سے کر رکھا ہے اور اسکا حالیہ بائیکاٹ کے دباؤ سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ سادہ لوح بندے سمجھتے ہیں کہ گویا یہ تنازعہ 7 اکتوبر کو شروع ہوا ہے۔ ان بھولے بھالے بھائیوں کو یہ نہیں پتہ کہ اس سے پہلے adidas والے IFA کے سپانسر تھے۔ مسلسل بائیکاٹ اور دباؤ کے تحت انہوں نے 2018 میں ریاست خبیثہ سے اپنا معاہدہ ختم کر دیا۔ ان کی جگہ پوما نے لی۔ اور تب سے ہی یہ جرمن کمپنی بی ڈی ایس والوں کی عالمی بائیکاٹ تحریک کے دباؤ میں ہے۔ اور اسی بنا پر پچھلے سال انہوں نے بھی اس منحوس چڑیل کے سائے سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا۔ اب چونکہ معاملہ گرم ہے تو خبر بھی گرم ہو گئی۔۔۔ لیکن ایک طرف خبروں پر سرسری نگاہ ڈالنے والے احباب اور دوسری طرف بائیکاٹ کو بیکار سمجھنے والے گھامڑ، دونوں یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس فیصلے کا عالمی مخالفت اور بائیکاٹ سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ کمپنی کے ترجمان نے یہی کہا ہے۔۔۔!!!
او بھلئیے لوکے،
کیا کمپنی کا ترجمان اتنا ہی گھامڑ ہے کہ وجہ بتاتے ہوئے، مسکین سی شکل بنا کر تقریباً روتے ہوئے کہے کہ،
“جی، ہم ظالم کے ساتھیوں کے خلاف مقاطعے کی تاب نہ لا سکے، اس لیے یہ فیصلہ کیا”…!!!

ڈاکٹر رضوان اسد