دنیاپر اسلام کے آخری اور حتمی غلبے سے کتنے ہی مسلمان خود لاپروا ہو کر سیکولرزم کے راگ الاپ رہے ہیں۔ جبکہ مسلمان تو رہے ایک طرف۔۔۔ کتنے ہی غیر مسلم بھی شعوری یا غیر شعوری طور پر انتظار میں ہیں کہ کب دین حق آ کر ان کو آغوش میں لے گا اور ان کے معاشروں کو آزادی دلائے گا۔ان غیر مسلموں میں اکثر شاید شعور نہیں رکھتے لیکن وہ آزادی کے طلبگار ہیں۔۔۔ جبکہ کچھ شعور بھی رکھتے ہیں۔ یقین نہیں آتا ؟ تو دیکھ لیں۔۔۔
یہ کینیڈین غیر مسلم کہتا ہے کہ
“میں شدید انتظار میں ہوں کہ اسلام دنیا پر غالب آ جائے۔۔ اور میں نے تو اسی وجہ سے داڑھی بھی بڑھا لی ہے۔۔ کیا آپ کو اس پر حیرت ہو رہی ہے؟ میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتا۔۔۔مجھے یقین ہے کہ اسلام کا نظام عدل پر مبنی ہے ۔۔ اور ایسے نظام میں جدیدیت کے خوفناک اور انسانیت مسخ کرنے والے نظریات کی جگہ نہیں۔۔ کیا کبھی کسی نے سوچا کہ ساری دنیا کی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کے پیچھے کیوں ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہیں؟ [یعنی باطل کے تیروں کے رخ سے پہچان رہا ہے]۔۔۔ کیا کبھی آپ میں سے کسی کو یہ خیال نہیں آتا کہ کیوں؟ ۔۔ دیکھیں میں تو مسلمان بھی نہیں ہوں۔۔۔لیکن میں پھر بھی کہتا ہوں کہ اسلامی حکومت کو غیر مسلم جزیہ ادا کرتے ہیں وہ اس ٹیکس سے بہت بہتر ہے جو ہم لوگوں کو ابھی اس [طاغوتی نظام] کو دینا پڑتا ہے۔ ۔۔ ترکی کی عثمانی سلطنت فلسطین پر صدیوں حکومت کرتی رہی۔۔ اور اس دوران ہہودی، عیسائی اور مسلمان وہاں رہتے رہے اور وہاں کوئی بھی مسائل نہ تھے”۔
اس کینیڈین غیر مسلم کا شعور انتہائی قابلِ رشک ہے، کیونکہ ایسا شعور تو بہت سے مسلمانوں کے پاس بھی نہیں۔ اور وہ عالمِ کف۔ فر میں ہی خوش ہیں، جو پہلے اسلام کو دین سے محض مذہبی رسومات کا مجموعہ بنا دینے اور پھر اس مذہب کو بھی ختم کر دینے کے درپے ہے۔

تحریر: Usman EM