سوال (2581)

میں دبئی میں ایک کمپنی میں نوکری کرتا ہوں انجینئر ہوں۔ اپنے کام کے علاوہ اپنی کمپنی کے لیے سامان خریدتا ہوں جو کہ میری ذمہ داری نہیں ہے، اس خریداری کے لیے میں اپنے پیسے لگاتا ہوں جو کے 15 سے 20 دن کے بعد مجھےکمپنی واپس دیتی ہے، اس کام میں مجھے ڈیوٹی ٹائم کے علاوہ ٹائم بھی دینا پڑتا ہے اور سامان کی ذمہ داری بھی اٹھانی پڑتی ہے اور محنت بھی لگتی ہے۔
جن دکانوں سے میں سامان خریدتا ہوں وہ بل میں اضافی رقم اپنی رضامندی سے لکھتے ہیں جو کے بل کا 2 یا 5 پرسنٹ ہوتا ہے جس کو ہم کمیشن کہتے ہیں۔ 15 سے 20 دن جو میرے پیسے بلاک ہوتے ہیں اس میں پاک کرنسی ریٹ بھی اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے مجھے نقصان بھی ہوتا ہے اس لیے میں جو کمیشن لے رہا ہوں وہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر تو یہ کام آپ کی ڈیوٹی اور ذمہ داری سے خارج ہے، تو ظاہر ہے اس کام کے عوض الگ سے کمیشن لے سکتے ہیں، کوئی حرج نہیں۔
لیکن اس میں اس بات کی تصدیق و تاکید کرنا ضروری ہے کہ واقعتا جس کام کا آپ اضافی کمیشن لیتے ہیں، وہ آپ کی کمپنی کی ذمہ داری سے الگ ہے۔ کیونکہ عموما ایسے بھي ہوتا ہے کہ کمپنی کوئی کام ملازم کی ذمہ داری سمجھ رہی ہوتی ہے، جبکہ ملازم اسے اپنی ذمہ داری سے خارج سمجھ رہا ہوتا ہے۔
لہذا خود سے طے کرنے کی بجائے کمپنی کے لیے واضح کر دینا چاہیے، تاکہ یہ دھوکہ دہی کے زمرے میں نہ آئے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ