سوال (3250)
کیا دوران عدت عورت کنگی کر سکتی ہے؟
جواب
دوران عدت کنگی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ زیب و زینت میں نہیں ہے، بلکہ صفائی میں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
اس کنگی کے نہ کرنے کے بارے ایک روایت کی وجہ سے اہل علم نے ممانعت کا کہا ہے کہ یہ بھی منع ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:
ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺣﺴﻴﻦ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺧﺎﻟﺪ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻫﺸﺎﻡ، ﻋﻦ ﺣﻔﺼﺔ، ﻋﻦ ﺃﻡ ﻋﻄﻴﺔ، ﻗﺎﻟﺖ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﻻ ﺗﺤﺪ اﻣﺮﺃﺓ ﻋﻠﻰ ﻣﻴﺖ ﻓﻮﻕ ﺛﻼﺙ ﺇﻻ ﻋﻠﻰ ﺯﻭﺝ، ﻓﺈﻧﻬﺎ ﺗﺤﺪ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺭﺑﻌﺔ ﺃﺷﻬﺮ ﻭﻋﺸﺮا ﻭﻻ ﺗﻠﺒﺲ ﺛﻮﺑﺎ ﻣﺼﺒﻮﻏﺎ، ﻭﻻ ﺛﻮﺏ ﻋﺼﺐ، ﻭﻻ ﺗﻜﺘﺤﻞ، ﻭﻻ ﺗﻤﺘﺸﻂ، ﻭﻻ ﺗﻤﺲ ﻃﻴﺒﺎ ﺇﻻ ﻋﻨﺪ ﻃﻬﺮﻫﺎ، ﺣﻴﻦ ﺗﻄﻬﺮ ﻧﺒﺬا ﻣﻦ ﻗﺴﻂ ﻭﺃﻇﻔﺎﺭ
[سنن نسائی: 3534]
اس روایت کی سند صحیح ہے مگر اس میں ﻭ ﻻ ﺗﻤﺘﺸﻂ کی زیادت شاذ اور خطا پر مبنی ہے، کیونکہ یہی روایت کئی طرق و اسانید سے مروی ہے مگر ھشام بن حسان سے بڑے حفاظ اس زیادت کو بیان نہیں کرتے ہیں، جیسے حماد بن زید عن أیوب السختیانی عن حفصة بنت سیرین کے طریق سے
امام بخاری: صحیح البخاری 313، 5341، امام مسلم: صحیح مسلم 938، امام أبو عوانہ مستخرج أبی عوانہ: 4673، شرح معانی الآثار: 4567 نے یہی روایت نقل کی مگر ایوب السختیانی نے اس زیادت کو ذکر نہیں کیا ہے۔
عاصم الاحول ﻋﻦ ﺣﻔﺼﺔ کے طریق سے امام نسائی نے اپنی سنن: 3536، المعجم الکبیر للطبرانی: 25/ 60 میں یہ روایت نقل کی مگر عاصم نے ﻭﻻ ﺗﻤﺘﺸﻂ کی زیادت بیان نہیں کی ہے۔
بلکہ ھشان بن حسان عن حفصة بنت سيرين کے دیگر طرق سے جب یہ روایت آئی تو ان میں بھی اس زیادت کا ذکر نہیں ہے
جبکہ ھشام بن حسان کے درجنوں حفاظ وثقات شاگرد اسے بیان کرتے ہیں لیکن وہ تمام اس زیادت کو ذکر نہیں کرتے
مثلا دیکھیے:
[صحیح البخاری: 313 5342، صحیح مسلم 936، 66،سنن ابن ماجہ: 2087، سنن ابو داود: 2303، مسند إسحاق بن راهويه: 2349، مسندأحمد بن حنبل: 20794، سنن دارمی: 2332، المنتقی لابن الجارود: 766، مستخرج أبی عوانہ: 4671 ،4672)، صحیح ابن حبان: 4305، المعجم الکبیر للطبرانی: 25/ 61، 139، 140، 141، معجم ابن المقرئ: 46، السنن الکبری للبیھقی: 868 ،15530]
آپ اس تخریج کی اسانید کو دیکھیں گے تو معلوم ہو گا ھشام بن حسان سے کبار حفاظ ثقات اس روایت کو جب بیان کرتے ہیں تو وہ اس زیادت کو ذکر نہیں کرتے ہیں اور یہ اصول وقاعدہ ہے کہ جب ثقہ اپنے سے اوثق وأحفظ کی مخالفت کرے اور ایک، دو راوی کے مقابل کثیر حفاظ ایک اضافے اور زیادت کو بیان نہیں کریں تو وہ زیادت واضافہ خطا ووھم قرار پائے گا کیونکہ جماعت کو غلطی لگنے کا امکان نہیں ہوتا بنسبت ایک، دو راوی کے اور یہاں یہی ہوا ہے سو یہ زیادہ شاذ اور خطاء پر مبنی ہے اور محفوظ وصحیح روایت اس کے بغیر ہے جسے صحیحین وغیرہ میں نقل وذکر کیا گیا ہے۔
تو میری اس تحقیق و توضیح کے بعد مسئلہ اس طرح ہے کہ بیوہ عورت اپنی عدت کے دوران کنگی کر سکتی ہے اس کی ممانعت پر کوئی صحیح اور صریح دلیل موجود نہیں ہے مگر یاد رہے کنگی کی کثرت سے پرہیز کرے کیونکہ کنگی کرنے سے بالوں کے ذریعے زینت وخوبصورتی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ