ڈاکٹر عبد الحفیظ سموں حفظہ اللہ
آج کا دور علم و علماء سے دوری، علماء کی بے قدری اور دین بیزار لوگوں کا ہے۔ اس دور میں علماء حق کے ساتھ روابط اور تعلق ایک عظیم نعمت ہے۔ خصوصا اہلیان سندھ کے لیے ڈاکٹر عبد الحفیظ سموں صاحب حفظہ اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔ ڈاکٹر صاحب آج کے اس پر فتن دور میں شرک و بدعت کے خلاف جو کام کر رہے ہیں۔ وہ ایک مثالی کام ہے۔ یقین جانیے ڈاکٹر صاحب کی اس جدوجہد اور کاوش کو دیکھ کر شیخ العرب والعجم علامہ بدیع الدین شاہ راشدی کی محنتیں یاد آ رہی ہیں۔ شاہ صاحب اللہ تعالیٰ کی توحید کی خاطر دن رات سفر کرتے تھے کبھی کہاں پروگرام تو کبھی کہاں پروگرام، سفر کی سہولیات کبھی موجود تھی کبھی نہیں تھی پھر بھی بغیر کسی لالچ کے شاہ صاحب کی حاضری وہاں یقینی ہوتی تھی ۔آج مجھے یہ چیز ڈاکٹر صاحب میں دیکھنے میں آتی ہے کہ آئے دن پروگرام اور جماعتیں سرگرمیاں لیکن ڈاکٹر صاحب کی پروگرام میں حاضری یقینی ہوتی ہے۔
اس کے علاؤہ جب بھی سندھ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخیاں کی گئی ہیں، خواہ وہ گستاخی اللہ تعالیٰ کے بارے میں ملعون امر جلیل کی صورت میں ہو یا وہ گستاخی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ملعون شاہنواز کی صورت میں ہو یا شعائر اللہ کو بگاڑنے کی صورت میں ہو جیسا کہ حج لنواری واضح مثال ہے، لیکن اس مرد مجاہد کی کوششیں بھی سب سے آگی رہیں ہیں، ان کے راستے میں نہ صرف رکاوٹ بنے بلکہ ان ظالموں کو لغام دینے کی بھی کوشش کی ہے، خواہ اس کے لیے ہڑتال کرنے پڑیں، کورٹ کے چکر کاٹنے پڑیں یا شہروں کو بند کرنا پڑے، لیکن اس اللہ کے بندے نے کبھی بھی اپنے قدم پیچھے نہیں رکھے ہیں، دن ہو یا رات ہو، سردی ہو یا گرمی ہو، موسم کے جو بھی حالات ہوں یا زمانے کے جو بھی حالات ہوں ، لیکن اس مرد مجاہد نے اپنی کوششوں کو جاری و ساری رکھا، الحمدللہ ان کوششوں اور کاوشوں کی وجہ سے ڈاکٹر صاحب جو سندھ کے ہر بندے کے دل میں جگہ بنائی شاید کوئی بنا سکے، بس اہل سندھ کو یہی سوچنا چاہیے کہ جب بھی سندھ میں جہاں بھی ڈاکٹر صاحب کی کال اللہ اور اللہ کے رسول کے لیے آئے گی، سارے سندھ کے لوگ وہیں جمع ہونگے۔ جیسا کہ آج بدین شہر نے یہ ثابت کردیا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول کے محب ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کی تقریریں کئی لوگوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوئی ہیں۔
“بیرون ملک(سعودی عرب اورانڈیا)میں بھی کئی دفعہ ڈاکٹر صاحب کو تقریر کرنے کا موقعہ ملا۔
2008میں عمرے کی غرض سے سعودیہ گئے، جدہ میں انگریزی میں تقریر کے لیے مدعو کیا گیا تقریر کے اختتام پر چار اشخاص نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔
{ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ }”
[بحوالہ دعوت اہل حدیث
ترجمان اہلحدیث ڈاکٹرعبدالحفیظ سموں حفظہ اللہ کا مختصرتعارف
محمدابراھیم ربانی October 1, 2018]
ڈاکٹر صاحب کا منھج اور توحید کی غیرت بھی مثالی ہے۔ جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی ہر تقریر میں توحید کی بات ضرور ہوتی ہے۔ لوگوں کو ڈاکٹر صاحب کے منھج اور توحید کی غیرت سے سیکھنا چاہیے۔
خطابت کے علاؤہ ڈاکٹر صاحب تصانیف میں بھی ید طولی رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے کئی کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ جن میں کچھ کا تذکرہ میں یہاں کرتا ہوں۔
1: اللہ تعالی کہاں ہے؟اردو(مطبوع)
2: ماتم کی شرعی حیثیت سندھی(مطبوع)
3: پیری مریدی کی شرعی حیثیت سندھی(مطبوع)
4: کیا باطل پر تنقید فرقہ واریت ہے؟اردو(مطبوع)
5: شرح بلوغ المرام سندھی (غیرمطبوع)
6: اہل حدیث اور اہل تقلید اردو (غیرمطبوع)
7: اہلحدیث کا اہل حرم سے اتفاق سندھی(غیرمطبوع)
8: طریقہ نماز کتاب وسنت کی روشنی میں سندھی(مطبوع)
9: شرح عقیدۃ الوسطیہ سندھی(غیرمطبوع)
10: بدعت کیاہے؟سندھی(مطبوع)
11: خطبات
12: کتاب التوحید
اس کے علاؤہ بھی ڈاکٹر صاحب کی تصانیف ہیں ۔جو کہ غیر مطبوع ہیں۔
ان تصانیف کے علاؤہ ایک عظیم تصنیف جو عنقریب آپ کے ہاتھوں میں آئے گی۔ جو کہ سندھی زبان میں حج اور عمرے کے حوالے سے ہے۔ 230 صفحات اور 163 کتابوں کے حوالوں سے مزین ہے۔ اس موضوع پر سندھی زبان میں ایک عظیم تحفہ ہے۔ مقدمہ فضیلت الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے لکھا ہے۔
جب یہ کتاب منظر عام پر آئے تمام سندھی اس کو لے کر اس سے استفادہ کرنے کی کوشش کریں۔
آخر میں پھر بھی اہلیان سندھ سے عرض کروں گا۔ ڈاکٹر صاحب کی قدر کریں۔ اور ڈاکٹر صاحب کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کو کامل صحت عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔۔۔۔
افضل ظہیر جمالی
یہ بھی پڑھیں: پیسہ یا غلہ کے بدلے کسی کو کھیتی کی زمین دینے کا حکم