سوال
میری شاپ ہے، کمپیوٹر وغیرہ، پرنٹ شاپ کی، ایزی پیسہ بھی شروع کرنے کا ارادہ ہے، اس میں، کیا ہم ایسے کر سکتے ہیں، کہ 1000 روپے بھیجنے پر، 20 روپے، 2 ہزار پر 40 روپے، اس طرح جتنے پیسے بڑھتے جائیں گے، سروس چارج بڑھے گا، یا ہم ایک ہی فیس رکھ لیں، کہ اپ چاہیں، 1000 بھیجیں یا 50 ہزار، ہم 50 روپے ہی چارج کریں گے۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
سروسز چارجز لینے میں کوئی حرج نہیں، اس پر پہلے بھی لجنۃ العلماء للإفتاء کا فتوی جاری ہو چکا ہے، جس کے الفاظ یوں ہیں:
’جاز کیش یا ایزی پیسہ یا کوئی بھی بنک اگر اپنی سروسز کے پیسے لے، یا وہ اپنے ایجنٹ کو اس قسم کی ذمہ داری سنبھالنے پر کمیشن دیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ ان کی سروس اور کام ہے، جس پر وہ معاوضہ لے سکتے ہیں’۔ [فتوى نمبر:364]
جہاں تک یہ بات ہے کہ پیسوں کے بڑھنے سے فیس بڑھانا، اس میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا، کیونکہ چیز کی قیمت اور ویلیو بڑھنے سے اس کی فراہمی اور دستیابی کی فیس بڑھانا یہ معقول بات ہے، البتہ چونکہ یہ سودی معاملے کے مشابہ محسوس ہوتا ہے، اس لیے اگر اس سے بچنے کے لیے ایک فکس فیس رکھ لی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ