سوال (213)

ایک شخص اپنی ویب سائٹ بناتا ہے، اس ویب سائٹ کو جتنے لوگ اوپن کریں گے ، اس کے عوض ویب سائٹ بنانے والے کو پیسے ملتے ہیں ، جتنے ویوز ہونگے اس کے حساب سے پیسے ملیں گے ، میں ایک سافٹ ویئر ڈویلپر ہوں ، اب وہ آنر مجھ سے چاہتا ہے کہ میں اس کو ایسا سافٹ ویئر بنا کر دوں ، جب وہ میرے سافٹ ویئر کو چلائے گا تو اس کو فیک ویوز ملیں گے ، ان فیک ویوز کی وجہ سے ارننگ اس کی بڑھ جائے گی ، میں سافٹ ویئر ڈویلپر ہوں ، مجھے اگر یوزر ایسا کام دے تو کیا میں کرسکتا ہوں ، اگر میں کرکے دوں تو کیا وہ میرے لیے حلال ہوگا اور اس کے لیے کیا حکم ہوگا کہ جب وہ جعلی ویوز لے گا اس کے لیے کمائی حلال ہوگی ؟

جواب:

جی فیک ویوز/ریوز لینا/ دینا یہ ناجائز ہے، کیونکہ یہ واضح طور پر دھوکہ دہی ہے۔ اور اس کے لیے سافٹ ویئرز یا ٹولز بنا کر دینا بھی جائز نہیں۔ اور اس پورے سلسلے سے ہونے والی کمائی بھی درست نہیں!
ہاں اگر کوئی ویسے ہی کوئی عام سافٹ ویئر یا ٹول بنائے، جس کا اصل مقصد فیک ویوز/ریوز لینا نہ ہو، لیکن کوئی اسے اس کام کے لیے استعمال کرلے، تو پھر بنانے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

اس میں دھوکہ بھی ہے اور جس چینل کے ویوز بڑھانے ہیں عام طور پر اسکی چھان بین نہیں کی جاتی کہ اسمیں میوزک،بے پردگی یا سودی معاملہ وغیرہ ہے کہ نہیں! بس لوگ فقط پیسے کے لئے سبسکرائب و ویوز آگے دیتے ہیں’ یہ خرابی بھی ہے اور جس کا چینل ہے وہ کس بنیاد پر کما رہا ہے؟ عمومی طور پراسکا بھی علم نہیں ہوتا کیونکہ اسی کمائی سے آنلائن کمپنی ویوز بڑھانے کا ٹھیکہ لے کر عام بندے ڈھونڈتی ہے ، جن کا کام فقط سبسکرائب کرنا اور ویڈیو دیکھنا ہوتا ہے پھر انہیں بھی اسی کڑی سے کچھ معاوضہ ملتا ہے بصرف نظر اس کے کہ وہ کونسی ویڈیوز دیکھتے ہیں؟
ایک ساتھی جو کہ یہ کام کرچکے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی سینکڑوں کمپنیز بند بھی ہوچکی ہیں کہ یہ شروع میں یہ کچھ فائدہ بھی دیتی ہیں پھر جب کمائی ذیادہ ہوجاتی ہے تو غائب ہوجاتی ہیں۔ تو اسمیں اس طرح بھی فراڈ موجود ہے ۔ بظاہر یہ کام اور اسمیں معاونت درست معلوم نہیں ہورہی، احتیاط ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم باالصواب۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ